Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْمَیْلُ : اس کے معنی وسط سے ایک جانب مائل ہوجانے کے ہیں۔ کبھی ظلم کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ جب یہ اجسام کے متعلق استعمال ہوتو بدل میں پیدائشی کجی کو مَیَلٌ (بفتح الیاء) اور عارضی کجی کو مَیْلٌ (بسکون الیاء ) کہتے ہیں۔ اور مِلْتُ اِلٰی فُلَانٍ کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (فَلَا تَمِیۡلُوۡا کُلَّ الۡمَیۡلِ ) (۴۔۱۲۹) تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی طرف ڈھل جائو۔ مِلْتُ عَلَیْہِ کے معنی کسی پر حملہ کرنے کے ہیں۔ جیسے فرمایا ہے: (فَیَمِیۡلُوۡنَ عَلَیۡکُمۡ مَّیۡلَۃً وَّاحِدَۃً) (۴۔۱۰۲) تو تم پر یکبار گی حملہ کردیں۔ اور اَلْمَالُ کو مال اس لیے کہا جاتا ہے۔ کہ وہ ہمیشہ مائل اور زائل ہوتا رہتا ہے ۔ بدیں وجہ اسے عرض بھی کہتے ہیں۔ اسی لیے کسی نے کہا ہے کہ مال کی مثال ایک پیشہ ور عورت کی ہے جو کبھی عَطَّار اور کبھی بَیطَار کے گھر ہوتی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْمَيْلِ سورة النساء(4) 129
تَمِيْلُوْا سورة النساء(4) 27
تَمِيْلُوْا سورة النساء(4) 129
فَيَمِيْلُوْنَ سورة النساء(4) 102
مَيْلًا سورة النساء(4) 27
مَّيْلَةً سورة النساء(4) 102