Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْوَلَدُ:جو جنا گیا ہو یہ لفظ واحد (مذکر مؤنث) چھوٹے بڑے سب پر بولا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے:۔ (فَاِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلَدٌ) (۴۔۱۱) اور اگر اولاد نہ ہو۔ (اَنّٰی یَکُوۡنُ لَہٗ وَلَدٌ ) (۶۔۱۰۱) اس کے اولاد کہاں سے ہو۔اور وَلَدٌ کا لفظ متنہیٰ پر بھی بولا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا) (۱۲۔۲۱) یا ہم اسے بیٹا بنالیں۔ (وَ وَالِدٍ وَّ مَا وَلَدَ) (۹۰۔۳) اور باپ (یعنی آدم علیہ السلام) اور اس کی اولاد کی قسم۔ابوالحسن کا قول ہے کہ وَلَدٌ کا لفظ بیٹے اور بیٹی دونوں پر بولا جاتا ہے اور وُلْدٌ وَوِلْدٌ کے معنی اہل و عیال کے ہیں۔محاورہ ہے:وُلِدَ فُلَانٌ فلاں پیدا ہوا۔قرآن پاک میںہے۔ (وَ سَلٰمٌ عَلَیۡہِ یَوۡمَ وُلِدَ ) (۱۹۔۱۵) اور جس دن وہ پیدا ہوئے ان پر سلام و رحمت ہے۔اور باپ کو والد اور ماں کو والدہ کہتے ہیں اور دونوں کو والدین کہا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ ) (۷۱۔۲۸) اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے ماں باپ کو معاف کرنا۔ اَلْوَلِیْدُ:عرف میں نوازائیدہ بچے پر بولا جاتا ہے اگرچہ نعمت کے لحاظ سے ہر چھوٹے بڑے کو ولید کہنا صحیح ہے جیسا کہ تازہ چنے ہوئے پھل کو جَنِیٌّ کہا جاتا ہے پھر جب بچہ بڑا یعنی بالغ ہوجائے تو اسے وَلِیْدٌ نہیں کہتے ہیں۔اس کی جمع وَلْدَانٌ ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (یَوۡمًا یَّجۡعَلُ الۡوِلۡدَانَ شِیۡبَۨا) (۷۴۔۱۷) اس دن سے کیونکر بچوگے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ اَلْوَلِیْدَۃُ:عرف عام میں کنیز ک کے ساتھ مختص ہے اور لِدَۃٌ خاص کر تِرْبٌ (لنگوٹیا) کو کہتے ہیں۔چنانچہ محاورہ ہے۔فُلَانٌ لِدَۃُ فُلَانِ وَتِرْبُہ‘:فلاں اس کا ہم عمر ہے یہ اصل میں وَلَدَۃٌ تخفیف کے لئے داؤ ساقط ہوگئی ہے۔تَوَلُّدُ الشَّیْئِ مِنَ الشَّیْئِ ایک چیز کا دوسری سے پیدا ہونا۔اور وَلَدٌ کی جمع اَوْلَادٌ آتی ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (اَنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ) (۸۔۲۸) تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے۔ اِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ وَ اَوۡلَادِکُمۡ عَدُوًّا لَّکُمۡ) (۶۴۔۱۴) تمہاری عورتوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن بھی ہیں۔ان ہر دو آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد انسان کے لئے آزمائش ہے مگر بعض اولاد دشمن ثابت ہوتی ہے پہلی آیت میں سب کو فتنہ قراردیا ہے لیکن دوسری آیت میں بعض کو دشمن قرار دیا ہے۔بعض نے کہا کہ وَلَدٌ کی جمع وُلْدٌ بھی آتی ہے جیسے اَسَدٌ کی جمع اُسْدٌ مگر ہوسکتا ہے کہ ولد کا لفظ مفرد ہو جیسے بُخْلٌ وَبَخَلٌ اور عَرَبٌ و عُرْبٌ کہ یہ دونوں مفرد ہیں مثل مشہور ہے۔وُلُدُکِ مَنْ دَمّٰی عَقِبَیْکِ:یعنی تیرا لڑکا تو وہی ہے جو تیری ایڑیوں کو خون آلود کرے یعنی جو تمہارے بطن سے پیدا ہوا ہو اور ایک قرأت میں ہے۔ (مَنۡ لَّمۡ یَزِدۡہُ مَالُہٗ وَ وَلَدُہٗۤ) (۱۷۔۲۱) جن کو ان کے مال اور اولاد نے کچھ فائدہ نہیں دیا۔ (1)

Words
Words Surah_No Verse_No
يَلِدْ سورة الإخلاص(112) 3
يُوْلَدْ سورة الإخلاص(112) 3