Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلمِدْرَارُ: (صیغۂ مبالغہ) بہت برسنے والا۔قرآن پاک میں ہے: (وَ اَرۡسَلۡنَا السَّمَآءَ عَلَیۡہِمۡ مِّدۡرَارًا) (۶۔۶) اور ان پر آسمان سے لگاتار مینہ برسایا۔ (یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ) (۷۱۔۱۱) وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا۔ اصل میں مِدْرار، دَرٌّ اور دِرَّۃٌ سے ہے جس کے معنیٰ دودھ کے ہیں۔ پھر بطور استعارہ بارش کے لئے استعمال ہونے لگا ہے جیسا کہ اونٹ کے دیگر اسماء و اوصاف بطور استعارہ ہوتے ہیں۔کہا جاتا ہے: لِلّٰہِ دَرُّہٗ اس کی خوبی اﷲ کے لئے ہے(تعجب) دَرَّدَرَّکَ: تمہاری خیر زیادہ ہو۔ پھر بطور استعارہ بازار کے پررونق ہونیے پر لِلسُّوقِ دِرَّۃٌ (بازار پررونق ہے) کا مَحاورہ استعمال ہوتا ہے۔ مثل مشہور ہے (مثل) سَبَقَتْ دِرَّتُہٗ غِرَارَہٗ: اس کی تلوار پر خون سبقت کرجاتا ہے۔جیسا کہ ضرب المثل کے طور پر (مثل) سَبَقَ سَیْلُہٗ مَطَرَہٗ) اس کی بارش سے قبل ہی سیلاب آجاتا ہے) کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔اسی سے کہا جاتا ہے۔اسْتَدرَّتِ الْمِعْزیٰ: یعنی بکری نے نر سے جفتی کی خواہش کی کیونکہ بکری حاملہ ہوگی تو بچہ جنے گی اور بچہ جنے گی تو دودھ دے گی لہذا اِسْتِدْرارَ کا لفظ کر نر کی خواہش سے کنایہ کیا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
دُرِّيٌّ سورة النور(24) 35
مِّدْرَارًا سورة هود(11) 52
مِّدْرَارًا سورة الأنعام(6) 6
مِّدْرَارًا سورة نوح(71) 11