اَلتَّسْوِیْلُ: کے معنیٰ نفس کے اس چیز کو مزین کرنا کے ہیں جس پر اسے حرص بھی ہو اور اس کے قبح کو خوشنما بناکر پیش کرنا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا) (۱۲:۱۸) بلکہ تم اپنے دل سے (یہ) بات بنالائے۔ (الشَّیۡطٰنُ سَوَّلَ لَہُمۡ) (۴۷:۲۵) شیطان نے (یہ کام) انہیں مزین کردکھایا۔ بعض ادباء نے (1) (۲۴۷) سَأَلَتْ ھُذَیْلٌ رَسُوْلَ اﷲِ فَاحِشَۃً (بنی ہذیل نے آنحضرت ﷺ سے ایک فحش امر کا مطالبہ کیا۔) میں کہا ہے کہ یہاں سَأَلَتْ بمعنیٰ طَلَبَتْ ہے اور یہ سَأَلَ (مہموز) سے نہیں ہے جیساکہ اکثر ادباء نے خیال کیا ہے۔