اَلْوُجُوْبُ: (ض) کے معنی ثبوت کے ہیں اور واجب کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (۱) ممکن کے بالمقابل۔یعنی وہ چیز جو ضروری الثبوت ہو اور اس کا ارتفاع فرض کرنے سے محال لازم آئے جیسے کہا جاتا ہے۔وُجُوْدُ الْوَاحِدِ مَعَ وُجُوْدِ الْاِثْنَیْنِ وَاجِبٌ:دو کے ساتھ ایک کا پایا جانا ضروری ہے۔ (۲) وہ کام جس کے نہ کرنے سے انسان قابل علامت سمجھا جائے یہ دو قسم پر ہے۔ (الف) واجب مِنْ جِھَۃِ الْعَقْلِ،جیسے اﷲ کی وحدانیت اور نبوت کہ ان کی معرفت عقلاً واجب ہے۔ (ب) واجب مِنْ جِھَۃِ الشَّرْعِ،یعنی وہ فعل جس کا وجوب شریعت سے ثابت ہو جیسے:وُجُوْبُ الْعِبَادَاتِ الْمُوَظَّفَۃِ یعنی فرضی عبادات کا وجوب وَجَبَتِ الشَّمْسُ کے معنی سورج کے گرنے یعنی غروب ہونے کے ہیں۔چنانچہ معنی سقوط کے لحاظ سے فرمایا۔ (فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُھحا) (۲۳۔۳۶) تو جب وہ اپنے پہلوں پر گر پڑیں۔وَجَبَ الْقَلْبُ وُجُوْبًا:دل کا دھڑکنا،اس میں بھی معنی سقوط معتبر ہے اور اَوْجَبَ (افعال) بھی ان تمام معانی میں استعمال ہوتا ہے اور کبائر گناہ کو مُوْجِبَاتٌ کہا گیا ہے کیونکہ ان کے ارتکاب سے دوزخ کا عذاب واجب ہوجاتا ہے۔بعض نے کہا ہے کہ واجب کا استعمال دو طرح پر ہوتا ہے۔ایک وہ چیز جس کا عدم ناممکن ہو جیسے کہا جاتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ واجب الوجود ہے۔دوسرے واجب اسے کہتے ہیں جس میں موجود ہونے کی صلاحیت پیدا ہوچکی ہو اور فقہا کا یہ کہنا کہ واجب وہ ہے جس کے نہ کرنے سے انسان عقوبت کا مستحق ہو تو یہ تَعْرِیْفُ الشَّی ئِ بِالْعَوَارِضِ کے قبیل سے ہے کیونکہ استحقاق عقوبت اس کا وصف لازم نہیں ہے اور یہ ایسے ہی ہے جس طرح انسان کی تعریف میں کہا جائے: مُسْتَقِیْمُ الْقَامَۃِ وَالْمَاشِیْ عَلَی الرِّجْلَیْنِ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَجَبَتْ | سورة الحج(22) | 36 |