اَلْھَدْمُ (ض) کے اصل معنی عمارت کو گرا دینا کے ہیں اس سے فعل ھَدَمَ آتا ہے اور گری ہوئی چیز کو ھَدَمٌ کہا جاتا ہے۔ اور اسی سے استعارہ کے طور پر رائیگاں خون کو دَمٌ ھَدَمٌ کہا جاتا ہے اور یہی معنی ھِدْمٌ بکسر الہا کے ہیں لیکن یہ خاص کر بوسیدہ کپڑے پر بولا جاتا ہے اور اس کی جمع اَھْدَامٌ آتی ہے۔ اور ھَدَّمْتُ الْبِنَائَ کے معنی بھی عمارت کو گرا دینے کے ہیں مگراس میں تکثیر کے معنی پائے جاتے ہیں قرآن پاک میں ہے: (لَّہُدِّمَتۡ صَوَامِعُ) (۲۲:۴۰) تو (نصاریٰ) کے صومعے کبھی کے ڈھائے جاچکے ہوتے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
لَّهُدِّمَتْ | سورة الحج(22) | 40 |