Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلطَّلُّ کے معنی بہت ہلکی سی بارش کے ہیں جس کا معمولی سا اثر ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاِنۡ لَّمۡ یُصِبۡہَا وَابِلٌ فَطَلٌّ) (۲:۲۶۵) اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوہار ہی سہی۔ اور طَلَّ الْاَرْضَ فَھِیَ مَطْلُوْلَۃٌ کے معنی، زمین پر اوس پڑنے کے ہیں اسی سے جس خون کی پرواہ نہ کی جائے اور اسے اوس کی طرح معمولی سمجھا جائے اس کے متعلق کہا جاتا ہے۔ طَلَّ دَمُ فُلَانٍ یعنی فلاں کا خون باطل کردیا گیا اور شبنم کا چونکہ ہلکا سا اثر ہوتا ہے اس مناسبت سے گھروں کے باقی ماندہ نشانات کو طَلَلٌ کہہ دیتے ہیں اَطَلَّ فُلَانٌ جھانکنا، دور سے نظر آنا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
فَطَلٌّ سورة البقرة(2) 265