Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرِّقَّۃُ: (باریکی) اور دِقَّۃٌ کے ایک ہی معنیٰ ہیں۔ لیکن رقۃ بلحاظ کناروں کی باریکی کے استعمال ہوتا ہے اور دِقَّۃٌ بلحاظ عمق کے بولا جاتا ہے۔ پھر اگر رقت کا لفظ اجسام کے متعلق استعمال ہو تو اس کی ضد صفاقت آتی ہے جیسے ثَوْبٌ رَقِیقٌ: (باریک کپڑا) اور ثوب صفیق (موٹا کپڑا) اور دل کے معلق استعمال ہو تو اس کی ضد قساوت اور جفاء آتی ہے مثلاً نرم دل کے متعلق کہا جاتا ہے۔ فُلان رَّقِیقُ الْقَلْبِ اور اس کے بالمقابل سخت دل آدمی کو قَاسِیَ الْقَلْبِ کہتے ہیں۔ اَلرَّقُّ: کاغذ کی طرح کی کوئی چیز جس پر لکھا جائے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فِیۡ رَقٍّ مَّنۡشُوۡرٍ ) (۵۲:۳) (اور چوڑے چکلے) کاغذ پر لکھی ہوئی (کتاب کی قسم ہے) اور نر کچھوے کو بھی رِقٌّ کہا جاتا ہے۔ اَلرِّقُّ کے معنٰی غلاموں کا مالک ہونے کے ہیں اسی سے مملوک غلام کو رقیق کہتے ہیں اس کی جمع اَرِقَّائُ آتی ہے اور اِسْتَرَقَّ فُلَانٌ فُلَانًا کے معنیٰ کسی کو غلام بنانے کے ہیں۔ اَلرَّقْرَاقُ: شراب کی چمک دمک کو کہتے ہیں اور رَقْرَقَۃٌ کے معنٰی شفاف شراب کے ہیں نیز ہر وہ قطعہ زمین جو پانی سے متصل ہو اسے رِقَّۃٌ کہا جاتا ہے کیونکہ مرطوب ہونے کی وجہ سے وہ نرم رہتی ہے مثال مشہور ہے۔ اَعَنْ صَبُوْحٍ تُرَقْرِقُ: کیا تمہارا اشارہ صبح کی شراب سے ہے۔ یہ حسنِ طلب کے موقع پر بولا جاتا ہے۔(1)

Words
Words Surah_No Verse_No
رَقٍّ سورة الطور(52) 3