Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلسَّجْرُ: اس کے اصل معنیٰ زور سے آگ بھڑکانے کے ہیں۔ اور سَجَرْتُ التَّنُّوْرَ کے معنیٰ ہیں میں نے تنور جلادیا اسے ایندھن سے بھر دیا اسی سے فرمایا: (وَ الۡبَحۡرِ الۡمَسۡجُوۡرِ ۙ) (۵۲:۶) اور (نیز) جوش مارنے والے سمندر کی۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (المتقارب) (۱۲۲) اذا شَاعَ طَالَعَ مَسْجُورَۃً تَریٰ حَولَھَا النَّبْعَ وَالسَّمْسَمَا جب وہ چاہتا ہے تو پانی سے پُر گڑھا اسے نظر آجاتا ہے جس کے گردا گرد نبع اور سمسم کے درخت اُگے ہوئے ہیں۔ اور آیت: (وَ اِذَا الۡبِحَارُ سُجِّرَتۡ) (۸۱:۶) اور جس وقت دریا پاٹ دئیے جائیں۔ کے معنیٰ حسن بصری رحمہ اﷲ نے یہ کئے ہیں کہ جب دریا آگ سے بھڑکا دئیے جائیں اور بعض نے یہ معنیٰ کیا یہ کہ جب ان کے پانی خشک کردئیے جائیں اور یہ ان میں آگ بھڑکانے کی غرض سے ہوگا۔ (ثُمَّ فِی النَّارِ یُسۡجَرُوۡنَ ) (۴۰:۷۲) پھر آگ میں جھونکے جائیں گے۔ جیساکہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: (وَقُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ ) (۲:۲۴) جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے۔ اور استعارہ کے طور پر کہا جاتا ہے۔ سَجَرَتِ النَّاقَۃُ: اونٹنی دوڑ میں بھڑک اٹھی یعنی سخت دوڑی جیسے اِشْتَعَلَتِ النَّاقَۃُ کا محاورہ ہے اور اَلسَّجِیْرُ کے معنیٰ مخلص دوست کے ہیں گویا وہ محبت کی آگ میں جلتا رہتا ہے۔ جسیاکہ کہا جاتا ہے۔ فُلَانٌ مُحْرَقٌ فِیْ مَوَدَّۃٍ: کہ فلاں سوختہ محبت ہے۔ کسی شاعر نے کہا ہے۔ (2) (۲۲۲) سُجَرَائُ نَفْسِیْ غَیرُ جَمْعِ اُشَابَۃٍ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْمَسْجُوْرِ سورة الطور(52) 6
سُجِّرَتْ سورة التكوير(81) 6
يُسْجَرُوْنَ سورة مومن(40) 72