اِلسَّمُّ: (فتحۂ سین وضمہ آں) کے معنیٰ تنگ سوراخ کے ہیں جیسے سوئی کا ناکہ یا ناک اور کان کا سوراخ ہوتا ہے۔ اس کی جمع سُمُوْم آتی ہے قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰی یَلِجَ الۡجَمَلُ فِیۡ سَمِّ الۡخِیَاطِ) (۷:۴۰) یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہ نکل جائے۔ اور سَمَّہٗ (ن) کے معنیٰ کسی چیز میں گھس جانا کے ہیں۔ اور اسی سے ’’اَلسَّامَّۃُ‘‘ ہے یعنی وہ خاص لوگ جو ہر معاملہ میں گھس کر اس کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں اور انہیں دُخَّلٌ بھی کہا جاتا یہ۔ اَلسَّمُّ: زہر قاتل کو کہتے ہیں کیونکہ یہ اپنے لطف تاثیر سے بدن کے اندر سرایت کرجاتی ہے اور یہ اصل میں مصدر بمعنیٰ فاعل ہے۔ اَلسُّمُومُ: (لُو) گرم ہوا جو زہر کی طرح بدن کے اندر سرایت کرجاتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ وَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوۡمِ) (۵۲:۲۷) اور ہمیں لو کے عذاب سے بچالیا۔ (فِیۡ سَمُوۡمٍ وَّ حَمِیۡمٍ ) (۵۶:۴۲) (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں۔ (وَ الۡجَآنَّ خَلَقۡنٰہُ مِنۡ قَبۡلُ مِنۡ نَّارِ السَّمُوۡمِ) (۱۵:۲۷) اور جنّوں کو اس سے بھی پہلے دھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
السَّمُوْمِ | سورة الحجر(15) | 27 |
السَّمُوْمِ | سورة الطور(52) | 27 |
سَمُوْمٍ | سورة الواقعة(56) | 42 |
سَمِّ | سورة الأعراف(7) | 40 |