اَلْجَلْسُ: اس کے اصل معنی سخت زمین کے ہیں۔ اسی لحاظ سے نَجْدٌ یعنی بلند زمین کو جَلْسٌ کہا جاتا ہے ایک روایت میں ہے(1) (۶۳) اَعْطَاھُمُ الْمُعَادِنَ الَْقَبَلِیَّۃ غَوْرِیَّھَا وَجَلْسَھا … کہ آنحضرت نے انہیں (ہلال بن حارث) قَبلیۃ کانیں نشیبی اور بلند سب کی سب (بطور جاگیر) عطا کردیں۔ اصل میں جَلَسَ کے معنی انسان کے اپنی مقعد کو سخت زمین پر رکھنے کے ہیں۔ پھر محض بیٹھنے کو جُلُوْس اور بیٹھنے کی جگہ کو مَجْلِسٌ کہا جاتا ہے اور مَجْلِسٌ کی جمع مَجَالِسُ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذَا قِیۡلَ لَکُمۡ تَفَسَّحُوۡا فِی الۡمَجٰلِسِ فَافۡسَحُوۡا یَفۡسَحِ اللّٰہُ لَکُمۡ) (۵۸:۱۱) جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل کر بیٹھا کرو خدا تم کو کشادگی بخشے گا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمَجٰلِسِ | سورة المجادلة(58) | 11 |