Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلَجِدَارُ کے معنی حَائِط (دیوار) ہی کے ہیں، لیکن اس اعتبار سے کہ وہ زمین سے اونچی اور بلند ہوتی ہے، اسے جِدَار کہا جاتا ہے اور اس اعتبار سے کہ احاطہ کیے ہوئے ہوتی ہے۔ اسے حَائِط کہا جاتا ہے۔ جِدَارٌ کی جمع جُدُرٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ ) (۱۸:۸۲) اور وہ جو دیوار تھی سو دو یتیم لڑکوں کی تھی۔ (جِدَارًا یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ فَاَقَامَہٗ) (۱۸:۷۷) ایک دیوار (دیکھی) جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی۔ خضرؑ نے اس کو سیدھا کردیا۔ (اَوۡ مِنۡ وَّرَآءِ جُدُرٍ) (۵۹:۱۴) یا دیواروں کی اوٹ میں۔ اور حدیث پاک میں ہے(1) (۵۹) حَتّٰی یَبْلُغَ الْمَائُ الْجُدُرَ۔ (جب تک کہ پانی دیواروں تک نہ پہنچ جائے۔) جَدَرْتُ الْجِدَارَ: دیوار کو اونچا کردیا۔ اور اس میں معنی ارتفاع کے اعتبار سے جَدَرَ الشَّجَرُ کہا جاتا ہے، جس کے معنی ہیں، چنے کے دانے کی طرح درخت کے کونپل نکل آئے اسی طرح وہ روئیدگی جو زمین پر ظاہر ہو۔ اسے جِدْرٌ کہا جاتا ہے، اس کا واحد جِدْرَۃٌ ہے اور اَجْدَرَتِ الْاَرْضُ کے معنی ہیں زمین سبزہ زار ہوگئی۔ جدر (ن) اصَّبیُّ وَجُدرِ (بچے کو چیچک نکل آئی) یہ محاورہ درخت کے کونپل کے ساتھ تشبیہاً بولا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اَلْجِدْرِیُّ وَالْجِدْرَۃ کے معنی غدود یا آبلہ کے ہیں جو جسم پر ظاہر ہوتا ہے، اس کی جمع اَجْدَارٌ ہے۔ شَاۃٌ جِدَارٌ گوسپند آبلہ زدہ۔ اَلْجَیْدَرُ کوتاہ قد۔ یہ بھی جدار سے مشتق ہے، لیکن بطور تحکم اس میں یا زائدہ کردی گئی ہے۔ حقارت کو ظاہ رکرنے کے لیے اس میں یا بڑھا دی گئی ہے۔ جیساکہ ہم اپنی کتاب ’’اصول الاشتقاق‘‘ میں بیان کرچکے ہیں۔ اَلْجَدِیْرُ: (سزاوار) اس کے معنی منتہیٰ کے ہیں۔ کیونکہ اس تک کسی امر کی انتہا ہوتی ہے۔ جیساکہ دیوار تک پہنچ کر کوئی چیز رک جاتی ہے اور جَدُرَ (ک) بِکَذَا کے معنی کسی چیز کے لائق ہونے کے ہیں۔ اس سے صیغہ صفت جَدِیْرٌ آتا ہے۔ مَا اَجْدَرَہٗ وَاَجْدِرْبِہٖ: (صیغہ تعجب) وہ اس کے لیے کس قدر زیبا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْجِدَارُ سورة الكهف(18) 82
جُدُرٍ سورة الحشر(59) 14
جِدَارًا سورة الكهف(18) 77
وَّاَجْدَرُ سورة التوبة(9) 97