اَلْمَوْرُ: کے معنی تیز رفتاری کے ہیں۔ اور یہ مَارَیَمُوْرٌ مَوْرًا سے ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (یَّوۡمَ تَمُوۡرُ السَّمَآءُ مَوۡرًا) (۵۲:۹) جس دن آسمان لرزنے لگے گا کپکپا کر۔ مَارَالدَّمُ عَلٰی وَجْھِہٖ کے معنی چہرہ پر تیزی سے خون جاری ہونے کے ہیں۔ اور مَوْرٌ غبار کو کبھی کہتے ہیں۔ جو ہوا میں اِدھر اُدھر اڑتا ہے۔ اور نَاقَۃٌ تَمُوْرُ فِیْ مَیْرِھَا کے معنی ہیں: اونٹنی کا تیزرفتاری کی وجہ سے غبار اڑاتے ہوئے چلے جانا اور تیز رو اونٹنی کو مَوَّارَۃٌ کہا جاتا ہے۔