Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْعِزَۃُ: گروہ جماعت۔ اس کی جمع حالت رفعی میں عِزُوْنَ اور حالت نصبی اور جری میں عِزِیْنَ (۷۰:۳۷) آتی ہے اور اس کے معنی ہیں ’’جماعتیں جو متفرق ہوں‘‘ اصل میں یہ عَزَوْتُہٗ فَاعْتَزَیٰ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں، میں نے اسے منسوب کیا۔ چنانچہ وہ منسوب ہوگیا گویا عِزَۃٌ ایسی جماعت کو کہتے ہیں جس کے افراد بلحاظ نسب یا بلحاظ مدد کے ایک دوسرے کی طرف منسوب ہوتے ہیں۔ اسی سے اَلْاِعْتِزَائُ فِی الْحَرْبِ ہے، جس کے معنی کسی شخص کا لڑائی میں اپنا نسب بیان کرنا اور اَنَا ابْنُ فُلَانٍ وَصَاحِبُ فُلَانٍ کہنا یعنی یہ کہ میں فلاں کا بیٹا یا اس کا ساتھی ہوں۔ مروی ہے۔(1) (۴۳) کہ مَنْ تَعَزَّی بِعَزَائِ الْجَاھِلِیَّۃِ فَاَعِضُّوْہُ بِھِنَ اَبِیْہِ یعنی جو شخص اہل جاہلیت کی طرح اپنے آثاواجداد پر فخر کرے اسے کہو کہ اپنے باپ کا مقام ستر کاٹ کھائے۔ بعض اہل لغت کا خیال ہے کہ عِزِیْنَ کا لفظ عَزَا عَزَائً فَھُوَعِزَ سے مشتق ہے جس کے معنی صبر و تسلی حاصل کرنے کے ہیں۔ اس اعتبار سے عِزَۃٌ اس جماعت کو کہتے ہیں جس کے افراد ایک دوسرے سے تسلی حاصل لیے ہوں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
عِزِيْنَ سورة المعارج(70) 37