اَلمُدَّثِّرُ: (ازتفعل) اصل میں مُتَدَثِّرٌ تھا۔ تاء کو دال سے بدل کر دال کو دال میں ادغام کی۔اس کے معنیٰ کپڑا اوڑھنے والے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دَثَّرْتُہٗ فَتَدَثّرَ: (میں نے اسے کپڑے میں لپیٹا چنانچہ وہ لپیٹ گیا) قرآن پاک میںہے: (یٰۤاَیُّہَا الۡمُدَّثِّرُ ۙ) (۷۴۔۱) اے محمدﷺ جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو۔ اَلدِّثَارُ: وہ کپڑا جس میں آدمی لپیٹ جائے جیسے چادر کمبل وغیرہ۔ (تَدَثَّرَ الْفَحْلُ النَّاقَۃَ) : سانڈھ اونٹی پر چڑھ گیا۔ تَدثَّرَ الرَّجُلُ الْفَرسَ: آدمی گھوڑے پر کودکر سوا ہوگیا۔ رَجُلٌ دَثُوْرٌ: گم نام آدمی سَیْفٌ دَاثِرٌ: زنگ آلود تلوار، جسے پالش کیے بہت عرصہ گزر گیا ہو۔ اسی سے جس منزل کے نشانات مٹ گئے ہوں اسے دَاثرٌ کہا جاتا ہے۔ فُلَانٌ دِثْرُ مَالٍ: وہ مال کی اچھی طرح خبرگیری کرنے والا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُدَّثِّرُ | سورة المدثر(74) | 1 |