اَلسَّاھِرَۃُ کے معنیٰ میدان یا روئے زمین کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاِذَا ہُمۡ بِالسَّاہِرَۃِ ) (۷۹:۱۴) اس وقت وہ (سب) میدان(حشر) میں آجمع ہوں گے۔ بعض نے کہا ہے کہ سَاھِرَۃٌ سے مراد روئے زمین (یعنی یہی زمین) ہے اور بعض کے نزدیک اَرْضِ آخرت مراد ہے اور اصل میں سَاھِرَۃٌ اس زمین کو کہتے ہیں جس پر کثرت سے آمدورفت ہو۔ گویا وہ آمدورفت سے بیدار ہوچکی ہے۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۲۴۳) تَحَرَّکَ یَقظَانُ التُّرَابِ وَنَائِمُہٗ تو بیدار اور سوئی زمین ہل جاتی ہے۔ اور ناک کی دونوں رگوں کو اَسْھَرَانِ کہا جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِالسَّاهِرَةِ | سورة النازعات(79) | 14 |