Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَضْبُ: (اسم) کے معنی لمبے اور پھیلے ہوئے درخت کے ہیں۔ مگر آیت کریمہ: (فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا حَبًّا … وَّ عِنَبًا وَّ قَضۡبًا) (۸۱:۲۷،۲۸) پھر ہم ہی نے اس میں اناج اُگایا اور انگور اور ترکاری۔ میں قضب سے مراد تازہ گھاس اور ترکاریاں ہیں۔(1) اَلْمَقَاضِبُ: وہ زمین جہاں ساگ پات وغیرہ اگتا ہو۔ اَلْقَضِیْبُ: بمعنی قضب ہے لیکن درخت کی تروتازہ شاخوں کو قَضِیْبٌ اور سبزی ترکاری وغیرہ کو قَضْبٌ کہا جاتا ہے۔ نیز اَلْقَضْبُ (مصدر) کے معنی سبزی ترکاری اور تروتازہ شاخوں کو قطع کرنا بھی آتے ہیں ایک روایت میں ہے(2) (۸۲) اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا رَاٰ فِیْ ثَوْبٍ تَصْلِیْبًا قَضَبَہٗ کہ آنحضرت ﷺ جب کسی کپڑے میں صلیب کے نشانات دیکھتے تو اسے قطع کردیتے۔ سَیْفٌ قَاضِبٌ وَقَضِیْبٌ: قاطع تلوار۔ یہ فعیل بمعنی فاعل ہے اور اس سے پہلی مثال میں بمعنی مفعول اس طرح نَاقَۃٌ قَضِیْبٌ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو اونٹوں سے الگ کرلی گئی ہو اور قضیب ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو کاٹ کر جدا کردی گئی ہو اور جو چیز غیرمہذب یعنی کانٹ چھانٹ کر درست نہ کی گئی ہو اسے مقتضب کہا جاتا ہے اور اسی سے اقتضب حدیثا کا محاورہ ہے۔ جس کے معنی فی البدیہہ بات کہنے کے ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
وَّقَضْبًا سورة عبس(80) 28