اَلضِّنَّۃُ (س) کے معنی کسی پسندیدہ اور مرغوب شے سے بخل کرنا کے ہیں۔ اس سے عِلْقٌ مَضَنَّۃٌ وَمَضِنَّۃٌ کا محاورہ ہے یعنی وہ نفیس چیز جس پر بخل کیا جائے۔ فُلَانٌ ضِنِّیْ بَیْنَ اَصْحَابِیْ: میرے ساتھیوں میں سے فلاں اس قابل ہے کہ اس پر بخل کیا جائے اور یہ باب ضَرَبَ وَسَمِعَ دونوں سے آتا ہے۔ چنانچہ کہا جاتا ہے: ضَنَنْتُ بِالشَّیْئِ ضَنًّا وَضَنَانَۃً وَضَنِنْتُ: اور آیت کریمہ: (وَ مَا ہُوَ عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ) (۸۱:۲۴) کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی طرف سے جو وحی ملتی ہے وہ اس (کے عام کرنے) میں بخل نہیں کرتے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِضَنِيْنٍ | سورة التكوير(81) | 24 |