اَلثَّاقِبْ: اتنا روشن کہ جس چیز پر اس کی کرنیں پڑیں اس میں چھید کرتی پار گزر جائیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ ) (۳۷:۱۰) تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا یہ۔ (وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِ ۙ… وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الطَّارِقُ ۙ … النَّجۡمُ الثَّاقِبُ ۙ) (۸۶:۱،۳) آسمان اور رات کے وقت آنے والے کی قسم، اور تم کو کیا معلوم کہ رات کے وقت آنے والا کیا ہے؟ وہ تارا ہے چمکنے والا۔ اَلثَّاقِبُ: اصل میں ثُقْبَۃ سے ہے، جس کے معنی سوراخ کے ہیں۔ اَلْمِثْقَب: پہاڑ میں سخت اور دشوار گزار رساتہ گویا وہ سوراخ کی مثل ہے۔ ابو عمرو کا قول ہے کہ صحیح لغت مَثْقَبٌ (بفتح المیم) ہے(1) محاورہ ہے: ثَقَّبْتُ النَّارَ: میں نے آگ بھڑکائی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الثَّاقِبُ | سورة الطارق(86) | 3 |
ثَاقِبٌ | سورة الصافات(37) | 10 |