Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْعَیْلَۃُ کے معنی فقروفاقہ کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ عَیۡلَۃً ) (۹:۲۸) اگر تم کو مفلسی کا خوف ہو۔ عَالَ الرَّجُلُ یَعِیْلُ: وہ آدمی محتاج اور ضرورت مند ہوگیا۔ عَائِلٌ: محتاج، ضرورت مند۔ مگر اَعَالَ (افعال) جس کے معنی کثیر العیال ہونے کے ہیں اجوف واوی (ع دل) سے ہے۔ اور آیت۔ (وَ وَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغۡنٰی) (۹۳:۸) اور تجھے ضرورت مند پایا تو غنی کردیا۔ میں عَائِلاً کے معنی ہیں: تجھ سے فقر نفس کو دور کرکے تجھے غنائے اکبر عطا کی، چنانچہ آپ ﷺ نے اس غنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔(1) (۵۶) (اَلْغِنٰی غَنِیَ النَّفْسِ) (کہ اصل غنی تو نفس کی بے نیازی ہے) کہا جاتا ہے۔ مَعَالَ مُقْتَصِدٌ: اعتدال سے خرچ کرنے والا کبھی فقیر نہیں ہوتا۔ مگر بعض نے آیت کے یہ معنی بیان کیے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے تمہیں اپنی رحمت اور عفو کا محتاج پاکر تمہارے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے اور تجھے اپنی مغفرت سے بہرہ وافر عطا فرما کر غنی کردیا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
عَاۗىِٕلًا سورة الضحى(93) 8
عَيْلَةً سورة التوبة(9) 28