اَ لصَّمَدُ : وہ سر دار جس کی طرف ہر معا ملہ میں رجو ع کیا جا ئے ۔ صَمَدَ صَمْدَہٗ کسی کو معتمد سمجھ کر اس کی جا نب قصد کر نا ۔ بعض نے کہا ہے ۔ (1) لَہٗ صَمَدٌ ٹھو س اور بے جو ف چیز کو کہتے ہیں ۔ اور بے جو ف چیزیں دو قسم پر ہیں ایک وہ جو انسا ن سے کم در جہ کی ہیں ،جیسے جما دا ت اور دو م وہ جو انسا ن سے اعلیٰ در جہ کی ہیں ، جیسے با ری تعالیٰ اور فر شتے اور آیت کریمہ : (اَللّٰہُ الصَّمَدُ ) (۱۱۲۔۲) اللہ بے نیا ز ہے ۔ میں اللہ تعالیٰ کو صمہ کہہ کہہ کر اس حقیقت سے آ گا ہ کر دیا ہے کہ مشرکین نے جن چیزوں کو معبو د بنا رکھا ہے ۔ ذ ات الہٰی ان سب کے بر عکس ہے چنانچہ آیت کریمہ : ( وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ) (۵۔۷۵) اور ان کی والدہ (مریم خدا کی ولی اور) سچی فر ما نبردا ر تھیں دو نوں ( انسا ن تھے اور )کھا نا کھا تے تھے ۔ میں بھی اسی حقیقت کی طرف اشا رہ ہے ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الصَّمَدُ | سورة الإخلاص(112) | 2 |