Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اٰنَ (ض) الشیئُ: اس کا وقت قریب آگیا ہے۔ وہ اپنی انتہا اور پختگی کے وقت کو پہنچ گئی۔ قرآن پاک میں ہے: (اَلَمۡ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا ) کیا ابھی تک مومنون کے لیے وقت نہیں آیا؟(۵۷:۱۶) ، (طَعَامٍ غَیۡرَ نٰظِرِیۡنَ اِنٰىہُ ) (۳۳:۵۳) تم کھانے کے وقت کا انتظار کررہے ہو (انی الحمیم۔ پانی حرارت میں انتہا کو پہنچ گیا) قرآن میں حَمِیْمٍ آنٍ (۵۵:۴۴) مِنْ عَیْنٍ اٰنِیَۃٍ (۸۸:۵) گرم کھولتے ہوئے چشمے سے۔ اَنًی (بتثلیث الھمزہ) وقت کا کچھ حصہ۔ اس کی جمع اَنَائٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے : (یَّتۡلُوۡنَ اٰیٰتِ اللّٰہِ اٰنَآءَ الَّیۡلِ) (۳:۱۱۳) جو رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے ہیں۔ (وَ مِنۡ اٰنَآیِٔ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡ ) (۲۰:۱۳۰) اور رات کے اوقات میں (بھی) اس کی تسبیح کیا کرو۔ اِنّی : ہمزہ مکسور ہونے کی صورت میں اسم مقصور ہوگا اور ہمزہ مفتوح ہونے کی صورت میں اسم ممدود حطیہ نے کہا ہے(1) الواخر) (۳۱) اَنَیْتُ الْعَشَائَ اِلٰی سُھَیْلٍ، اَوِالشعریٰ فطال بِیَ الْاَنَائٗ۔ میں نے سہیل یا شعریٰ ستارہ کے طلوع ہونے تک کھانے کو مؤخر کردیا اور میرا انتظار طویل ہوگیا۔ اَنَیْتُ الشیئَ اِیْنَائٌ۔ کسی کام کو اس کے مقررہ وقت سے مؤخر کرنا۔ (2) تَاَنَّیتُ : میں نے دیر کی اَلْاَنَاۃُ : حلم، وقار، طمانیت، تَانّٰی فُلَانٌ تَانِّیًا وَاَنِی یَأنٰی اَنْیًا (س) تحمل اور حلم سے کام لینا۔ اِسْتَأْنَیْتُ الشیئَ میں نے اس کے وقت کا انتظار کیا نیز اس کے معنی دیر کرنا بھی آتے ہیں جیسے استأنیتُ الطاعم میں نے کھانے کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا۔ اَلْاِنَائُ : برتن۔ جمع آنِیَۃٌ۔ جیسے کِسَائٌ وَاَکْسِیَۃٌ اس کی جمع الجمع الاَوانِی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اِنٰىهُ سورة الأحزاب(33) 53
اٰنٍ سورة الرحمن(55) 44
اٰنَاۗءَ سورة آل عمران(3) 113
اٰنَاۗءَ سورة الزمر(39) 9
اٰنَاۗئِ سورة طه(20) 130
اٰنِيَةٍ سورة الغاشية(88) 5
بِاٰنِيَةٍ سورة الدھر(76) 15
يَاْنِ سورة الحديد(57) 16