قرآن پاک میں ہے: (مِنۡۢ بَقۡلِہَا وَ قِثَّآئِہَا ) (۲:۶۱) کہ ترکاری اور ککڑی بَقْل: ان سبزیوں کو کہتے ہیں، جن کی جڑیں اور شاخیں سردیوں میں باقی نہیں رہتیں۔ اس سے فعل مشتق کرکے بَقَلَ بمعنی نَبَتَ استعمال ہوتا ہے اور تشبیہ کے طور پر بَقَّلَ وَجْہُ الصَّبِّی کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے جس کے معنی ہیں لڑکے کے چہرہ پر سبزہ نمودار ہونے لگا۔ ابن السکیت(1) کے نزدیک بَقَلَ نَابُ الْبَعِیْرِ کا محاورہ بھی بولا جاتا ہے جس کے معنی ہیں اونٹ کے کیلے نکل آئے اَبْقَلَ الْمَکَانُ فَھُوَ مُبْقِلٌ: جگہ کا سرسبز ہونا۔ بَقلَلْتُ الْبَقْلَ: میں نے سبزی کاٹی اَلْمَبْقَلَۃُ (ظرف) سبزیوں کی جگہ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بَقْلِهَا | سورة البقرة(2) | 61 |