اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ سَفِیۡنَۃٍ غَصۡبًا ﴿۷۹﴾
کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے ۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کر نے کا ارادہ کر لیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک ( صحیح سالم ) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا ۔
As for the ship, it belonged to poor people working at sea. So I intended to cause defect in it as there was after them a king who seized every [good] ship by force.
Surat ul Kaahaf (18) Verse (79)