۔ (۱)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِیْرٌ یَعْنِی ابْنَ اَبِیْ حَازِمٍ عَنْ کُلْثُوْمٍ ابْنِ جَبْرٍ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((أَخَذَ اللّٰہُ الْمِیْثَاقَ مِنْ ظَہْرِ آدَمَ بِنَعْمَانَ یَعْنِی عَرَفَۃَ، فَأَخْرَجَ مِنْ صُلْبِہِ کُلَّ ذُرِّیِّۃٍ ذَرَأَہَا، فَنَثَرَہُمْ بَیْنَ یَدَیْہِ کَالذَّرِّ، ثُمَّ کَلَّمَہُمْ قُبُلاً،قَالَ: {أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا
بَلٰی شَہِدْنَآ أَنْ تَقُولُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ہٰذَا غَافِلِیْنَ۔ أَوْ تَقُوْلُوْآ اِنَّمَا أَشْرَکَ آبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَ کُنَّا ذُرِّیَّۃً مِنْ بَعْدِہِمْ أَفَتُہْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ}۔))
(مسند أحمد: ۲۴۵۵)
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نعمان یعنی عرفہ کے مقام پر حضرت آدمؑ کی پشت (یعنی ان کی اولاد)سے مضبوط عہد لیا، اس کا طریق کار یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی پیٹھ سے وہ ساری اولاد نکالی، جو اس نے پید اکرنی تھی اور ان کو آپؑ کے سامنے چیونٹیوںکی طرح بکھیر دیا اور پھر ان سے آمنے سامنے کلام کرتے ہوئے کہا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواہ بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔ یا یوں کہو کہ پہلے پہل یہ شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے، سو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا۔