۔ (۱۰۰)۔عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الشَّرِیْدِ
(بْنِ سُوَیْدٍ الثَّقَفِیِّ ؓ) أَنَّ أُمَّہُ أَوْصَتْ أَنْ یُعْتِقَ عَنْہَا رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً فَسَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنْ ذَالِکَ، فَقَالَ: عِنْدِیْ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ نُوْبِیََّۃٌ فَأُعْتِقُہَا؟ فَقَالَ: ((ائْتِ بِہَا۔)) فَدَعَوْتُہَا فَجَائَ تْ فَقَالَ لَہَا: (( مَنْ رَبُّکِ؟)) قَالَتْ: اللّٰہُ، قَالَ: ((مَنْ أَنَا؟)) فَقَالَتْ: رَسُوْلُُ اللّٰہِ، فَقَالَ: ((أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۱۰۹)
سیدنا ابو شرید بن سوید ثقفیؓ سے مروی ہے کہ اس کی ماں نے یہ وصیت کی تھی کہ وہ اس کی طرف سے مسلمان غلام آزاد کرے، پس اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سوال کیا کہ اس کے پاس کالے رنگ کی سوڈانی لونڈی ہے، کیا وہ اس کو آزاد کر سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو میرے پاس لے آؤ۔ پس میں نے اس کو بلایا اور وہ آگئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: تیرا ربّ کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ تعالی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو آزاد کر دے، کیونکہ یہ مؤمنہ ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(100)