۔ (۱۰۰۰۴)۔ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِیِّ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْاَنْصَارِیِّ قَرْیَۃً مِنْ قُرَی الْمَغْرِبِ، یُقَالُ لَھَا جَرْبَۃٌ، فَقَامَ فِیْنَا خَطِیْبًا، فَقَالَ: اَیُّھَا النَّاسُ! اِنِّیْ لَا اَقُوْلُ فِیْکُمْ اِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ، قَامَ فِیْنَایَوْمَ حُنَیْنٍ فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِاِمْرِیئٍیُؤ ْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ اَنْ یَسْقِیَ مَاؤَہُ زَرْعَ غَیْرِہِ ( یَعْنِیْ اِتْیاَنَ الْحُبَالٰی مِن السَّبَایَا) وَاَنْ یُصِیْبَ اِمْرَاَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰییَسْتَبْرِئَھَا (یَعْنِیْ اِذَا اشْتَرَاھَا) وَاَنْ یَبِیْعَ مَغْنَمًا حَتّٰییُقْسَمَ، وَاَنْ یَرْکَبَ دَابَّۃً مِنْ فَیْئِ الْمُسْلِمِیْنَ حَتّٰی اِذَا اَعْجَفَھَا رَدَّھَا فِیْہِ، وَاَنْ یَّلْبَسَ ثَوْبًا مِنْ فَيْئِ الْمُسْلِمِیْنَ حَتّٰی اِذَا اَخْلَقَہُ رَدَّہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۱۲۲)
۔ حنش صنعانی کہتے ہیں: ہم نے سیدنا رویفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ مغرب کی سمت والی بستیوں میں سے جربہ نامی بستی کے ساتھ جہاد کیا، وہ ہم میں خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: لوگو! میں تم میں وہی بات کروں گا، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوۂ حنین والے دن ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے فرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد حاملہ قیدی خواتین سے جماع کرنا تھا، نیز کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ استعمال شدہ قیدی خاتون خریدنے کے بعد استبرائے رحم سے پہلے اس سے جماع کرے، تقسیم سے پہلے غنیمت کا مال بیچ دے،مسلمانوں کے مالِ فی ٔ میں سے کسی جانور پر سوار ہو جائے، یہاں تک کہ جب اس کو تھکا دے تو واپس کر دے اور وہ مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کوئی کپڑا پہن لے اور پھر بوسیدہ کر کے اس کو واپس کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10004)