۔ (۱۰۰۰۶)۔ عَنْ اَیُّوْبَ بْنِ سَلْمَانَ، رَجُلٌ مِنْ اَھْلِ صَنْعَائَ، اَنَّہُ جَلَسَ ھُوَ وَآخَرُوْنَ اِلَی ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ ، فَقَالَ لَھُمْ: اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِخَمْسٍ سَمِعْتُھُنَّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالُوْا: بَلٰی! قَالَ: ((مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُہُ دُوْنَ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ، فَھُوَ مُضَادُّ اللّٰہِ فِیْ اَمْرِہِ، وَمَنْ اَعَانَ عَلَی خُصُوْمَۃٍ بِغَیْرِ حَقٍّ فَھُوَ مُسْتَظِلٌّ فِیْ سَخَطِ اللّٰہِ حَتّٰییَتْرُکَ، وَمَنْ قَفَا مُؤْمِنًا اَوْ مُؤْمِنَۃً حَبَسَہُ اللّٰہُ فِیْ رَدْغَۃِ الْخَبَالِ عُصَارَۃِ اَھْلِ النَّارِ، وَمَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ اُخِذَ لِصَاحِبِہٖمِنْحَسَنَاتِہِلَادِیْنَارَ ثَمَّ وَلَا دِرْھَمَ وَرَکْعَتَا الْفَجْرِ، حَافِظُوْا عَلَیْھِمَا فَاِنَّھُمَا مِنَ الْفَضَائِلِ۔)) (مسند احمد: ۵۵۴۴)
۔ صنعاء کا ایک ایوب بن سلمان نامی آدمی بیان کرتا ہے کہ وہ اور کچھ دوسرے لوگ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا میں تم کو وہ پانچ امور بتا دوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنے تھے، انھوں نے کہا: جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کی سفارش اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے سامنے حائل ہو گئی، وہ اللہ تعالیٰ کی اس کے حکم میںمخالفت کرنے والا ہو گا، جس نے بغیر حق کے کسی جھگڑے پر مدد کی، وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہے گا، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے، جو مؤمن مردیا عورت کی ٹوہ میں لگا یا ان پر تہمت لگائی، اللہ تعالیٰ اس کو رَدْغَۃ الخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ میں ٹھہرائے گا اور جو مقروض ہو کر مرا، اس کے قرض خواہ کو اس کی نیکیاں دی جائیں گی، اس دن دینار و درہم نہیں چلیں گے، اور فجر کی دو سنتوں پر محافظت اختیار کرو، کیونکہیہ فضیلت والے اعمال میں سے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10006)