۔ (۱۰۰۵۳)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: ثَنَا ھَمَّامُ، اَنَا قَتَادَۃُ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَھُوَ یَقْرَاُ {اَلْھَاکُمُ التَّکَاثُرُ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ} قَالَ: فَقَالَ: ((یَقُوْلُ ابْنُ آدَمَ: مَالِیْ مَالِیْ وَھَلْ لَکَ یَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِکَ؟ اِلَّا مَا اَکَلْتَ فَاَفْنَیْتَ اَوْ لَبِسْتَ فَاَبْلَیْتَ، اَوْ تَصَدَّقْتَ فَاَمْضَیْتَ۔)) وَکَانَ قَتَادَۃُیَقُوْلُ : کُلُّ صَدَقَۃٍ لَمْ تُقْبَضْ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۳۶)
۔ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آیات تلاوت کر رہے تھے: زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا،یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے : میرا مال، میرا مال، اے ابن آدم! تیرے مال میں سے تیرا مال نہیں ہے، مگر وہ جو تونے کھا کر ختم کر دیا،یا پہن کر بوسیدہ کر دیا،یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔ قتادہ کہا کرتے تھے: وہ صدقہ کچھ نہیں ہے، جس کو قبضے میں نہیں لیا گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10053)