۔ (۱۰۱۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ اِلَی الصَّلَاۃِ الَّتِیْ قَبْلَہَا کَفَّارَۃٌ، وَالْجُمْعَۃُ اِلَی الْجُمُعَۃِ الَّتِیْ قَبْلَہَا کَفَّارَۃٌ، وَالشَّہْرُ اِلَی الشَّہْرِ الَّذِیْ قَبْلَہُ کَفَّارَۃٌ اِلَّامِنْ ثَـلَاثٍ۔)) قَالَ: فَعَرَفْنَا أَ نَّہُ أَمْرٌ حَدَثَ، ((اِلَّا مِنَ الشِّرْکِ بِاللّٰہِ وَنَکْثِ الصَّفْقَۃِ وَ تَرْکِ السُّنَّۃِ۔)) قَالَ: ((أَمَّا نَکْثُ الصَّفْقَۃِ فَاَنْ تُعْطِیَ رَجُلًا بَیْعَتَکَ ثُمَّ تُقَاتِلَہُ بِسَیْفِکَ، وَأَمَّا تَرْکُ السُّنَّۃِ فَالْخُرُوْجُ مِنَ الْجَمَاعَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۵۸۴)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نماز پچھلی نماز تک کفارہ ہے، جمعہ پچھلے جمعہ تک کفارہ ہے اور ماہِ رمضان پچھلے مہینے تک کفارہ ہے، مگر تین گناہوں سے۔ ہم نے پہچان لیا کہ کوئی نئی صورتِ حال واقع ہوئی ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، معاہدے کو توڑنا اور سنت کو ترک کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: معاہدے کو توڑنا یہ ہے کہ تو کسی آدمی سے عہد و پیمان کرے، لیکن پھر تو تلوار کے ساتھ اس کے ساتھ لڑنا شروع کر دے، اور سنت کو ترک کرنے سے مراد جماعت سے خارج ہونا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1010)