۔ (۱۰۰۸۷)۔ عَنْ قَیْسٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَی خَبَّابِ بْنِ الْاَرَتِّ نَعُوْدُہُ ھُوَ یَبْنِیْ حَائِطًا لَہُ، فَقَالَ: ((الْمُسْلِمُ یُؤْجَرُ فِیْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَا مَا یَجْعَلُ فِیْ ھٰذَا التُّرَابِ۔)) وَقَدِ اکْتَوٰی سَبْعًا فِیْ بَطْنِہِ، وَقَالَ: لَوْ لَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَھَانَا، اَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِہٖ (زَادَفِیْ رِوَایَۃٍ: ثُمَّ قَالَ: اِنَّ اَصْحَابَنَا الَّذِیْنَ مَضَوْا لَمْ تَنْقُصْھُمُ الدُّنْیَا
شَیْئًا، وَاِنَّا اَصَبْنَا بَعْدَھُمْ مَا لَا نَجِدُ لَہُ مَوْضِعًا اِلَّا التُّرَابَ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۷۴)
۔ قیس کہتے ہیں: ہم سیدنا خباب بن ارت کی تیمار داری کرنے کے لیے ان کے پاس گئے، جبکہ وہ ایک دیوار بنا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو ہر چیز میں اجر دیا جاتا ہے، ماسوائے اس سرمائے کے، جس کو اس مٹی پر خرچ کرتا ہے۔سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو ان کے پیٹ پر سات مقامات پر داغا گیا تھا، انھوں نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ضرور موت کی دعا کرتا، پھر انھوں نے کہا: ہمارے بعض ساتھی ایسے تھے کہ وہ دنیا سے چلے گئے، لیکن دنیا ان کے کسی اجر میں کمی نہ کر سکی، جبکہ ہم نے تو ان کے بعد اتنا مال و متاع حاصل کر لیاہے کہ ہم اس کے لیے مٹی کے علاوہ کوئی جگہ ہی نہیں پاتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10087)