۔ (۱۰۱۱۳)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دَفَعَ اِلٰی حَفْصَۃَ اِبْنَۃِ عُمَرَ رَجُلًا، فَقَالَ: احْتَفِظِیْ بِہٖ،قَالَ: فَغَفَلَتْحَفْصَۃُ وَمَضَی الرَّجُلُ، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ: ((یَاحَفْصَۃُ! مَا فَعَلَ الرَّجُلُ؟)) قَالَتْ: غَفَلْتُ عَنْہُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((قَطَعَ اللّٰہُ یَدَکِ۔)) فَرَفَعَتْ یَدَیْھَا ھٰکَذَا، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((مَاشَاْنُکِ یَا حَفْصَۃُ؟)) فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قُلْتَ قَبْلُ لِیْ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ لَھَا: ((صُفِّیْیَدَیْکِ، فَاِنِّیْ سَاَلْتُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَیُّ اِنْسَانٍ مِنْ اُمَّتِیْ دَعَوْتُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ اَنْ یَجْعَلَھَا لَہُ مَغْفِرَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۵۸)
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے سپرد کیا اور فرمایا: اس کی حفاظت کر کے رکھنا۔ لیکن انھوں نے غفلت برتی اور وہ بندہ نکل گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: حفصہ! اس آدمی کا کیا بنا؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے غفلت ہو گئی اور وہ نکل گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھوں کو کاٹ دے۔ یہ سن کر سیدہ نے اپنے ہاتھ اس طرح بلند کر لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم داخل ہوئی اور پوچھا: حفصہ! تجھے کیا ہو گیا ہے ؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے کچھ دیر پہلے مجھے یہ بد دعا دی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں کو سیدھا کر لے، پس بیشک میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کیا ہے کہ میں اپنی امت کے جس فرد کو بد دعا دوں، وہ اس کو اس کے لیے بخشش کا ذریعہ بنا دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10113)