۔ (۱۰۱۹۲)۔ عَنْ جُنْدُبٍ الْبَجَلِیِّ ، قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌ فَاَنَاخَ رَاحِتَلَہُ ثُمَّ عَقَلَھَا، ثُمَّ صَلّٰی خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَتٰی رَاحِلَتَہَ فَاَطْلَقَ عِقَالَھَا ثُمَّ رَکِبِھَا ثُمَّ نَادٰی: اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِکْ فِیْ رَحْمَتِـنَا اَحَدًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَتَقُوْلُوْنَ ھٰذَا اَضَلُّ اَمْ بَعِیْرُہُ؟ اَلَمْ تَسْمَعُوْا مَاقَالَ؟)) قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: ((لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ، اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ مِائَۃَ رَحْمَۃً فَاَنْزَلَ اللّٰہُ رَحْمَۃً وَاحِدَۃًیَتَعَاطَفُ بِھَا الْخَلَائِقُ جِنُّھَا وَاِنْسُھَا وَبَھَائِمُھَا، وَعِنْدَہُ تِسْعٌ وَتِسْعُوْنَ، اَتَقُوْلُوْنَ ھُوَ اَضَلُّ اَمْ بَعِیْرُہُ؟)) (مسند احمد: ۱۹۰۰۶)
۔ سیدنا جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بدّو آیا، اپنے اونٹ کو بٹھا کر اس کے گھٹنے کو باندھا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو وہ اپنے سواری کے پاس آیا، اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوا اور کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر رحم فرما اور اپنی رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کییہ دعا سن کر فرمایا: کیا تم یہ کہو گے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم لوگوں نے اس کی کہی ہوئی بات سنی نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: جی کیوں نہیں، سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے تنگ کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت وسیع چیز ہے، بیشک اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ان میں سے ایک رحمت نازل کی ہے، اسی کی وجہ سے جنوں، انسان اور جانوروں سمیت تمام مخلوقات ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، ننانوے رحمتیں اس کے پاس محفوظ ہیں، اب کیا تم کہو گے کہ وہ خود زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟
Musnad Ahmad, Hadith(10192)