Blog
Books



۔ (۱۰۲۴۶)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: اَخَذَتِ النَّاسَ رِیْحٌ بِطَرِیْقِ مَکَّۃَ، وَعَمَرُبْنُ الْخَطَّابِ حَاجٌ فَاشْتَدَّتْ عَلَیْھِمْ فَقَالَ عُمَرُ لِمَنْ حَوْلَہُ: مَنْ یُحَدِّثُنَا عَنِ الرِّیْحِ؟ فَلَمْ یُرْجِعُوْا اِلَیْہِ شَیْئًا، فَبَلَغَنِی الَّذِیْ سَاَلَ عَنْہُ عُمَرُ مِنْ ذٰلِکَ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِیْ حَتّٰی اَدْرَکْتُہُ، فَقُلْتُ: یَا اِمَیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اُخْبِرْتُ اَنَّکَ سَاَلْتَ عَنِ الرِّیْحِ، وَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اَلرِّیْحُ مِنْ رَوْحِ اللّٰہِ، تَاْتِیْ بِالرَّحْمَۃِ وَتَاْتِیْ بِالْعَذَابِ، فَاِذَا رَاَیْتُمُوْھَا فَـلَا تَسُبُّوْھَا، وَسَلُوْا اللّٰہَ خَیْرَھَا، وَاسْتَعِیْذُوْا بِہٖمِنْشَرِّھَا۔)) (مسنداحمد: ۷۶۱۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مکہ مکرمہ کے راستے میں تھے، ہوا چلنے لگی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حج کرنے جا رہے تھے، ہوا سخت ہو گئی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ارد گرد کے لوگوں سے پوچھا: کون ہمیں ہوا کے بارے میں بیان کرے گا؟ لوگوں نے کوئی جواب نہ دیا، جب مجھے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سوال کا علم ہوا تو میں نے اپنی سواری کو تیزی سے چلایا،یہاں تک کہ ان کو پا لیا اور کہا: اے امیر المؤمنین! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہوا کے بارے میں سوال کیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: ہوا کی اصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے، یہ رحمت کے ساتھ بھی آتی ہے اور عذاب کے ساتھ بھی، پس جب تم اس کو دیکھو تو اس کو برا بھلا مت کہا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے اس کی خیر کا سوال کیا کرو اور اس کے شرّ سے پناہ طلب کیا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(10246)
Background
Arabic

Urdu

English