۔ (۱۰۲۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ:
جَائَ تْ یَھُوْدُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوْا: اِنَّہُ لَیْسَ مِنْ نَبِیٍّ اِلَّا لَہُ مَلَکٌ یَاْتِیْہِ بِالْخَیْرِ، فَاَخْبِرْنَا مَنْ صَاحِبُکَ؟ قَالَ: ((جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔)) قَالُوْا: جِبْرِیْلُ ذَاکَ الَّذِیْیَنْزِلُ بِالْحَرْبِ، وَالْقِتَالِ، وَالْعَذَابِ، عَدُوُّنَا، لَوْ قُلْتَ مِیْکَائِیْلُ الَّذِیْیَنْزِلُ بِالرَّحْمَۃِ وَالنَّبَاتِ وَالْقَطْرِ لَکَانَ، فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِیْلَ} اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہودی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: ہر نبی کا ایک فرشتہ ہوتا ہے، جو اس کے پاس خیر لاتا ہے، آپ ہمیں بتائیں کہ آپ کے پاس آنے والا فرشتہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ جبریل علیہ السلام ہے۔ انھوں نے کہا: جبریل،یہ تو لڑائی، قتال اور عذاب کے ساتھ نازل ہونے والا ہمارا دشمن فرشتہ ہے، اگر آپ نے میکائیل کا نام لیا ہوتا تو تب بات بنتی، وہ رحمت، انگوری اور بارش کے ساتھ نازل ہوتا ہے، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر دی: {قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّہ نَزَّلَہ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَیَدَیْہِ وَھُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ } … آپ کہہ دیجئے کہ جو جبریل کا دشمن ہے تو یقینا اس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۹۷)
Musnad Ahmad, Hadith(10262)