۔ (۱۰۲۶۷)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا کَانَ فِیْ اِنْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْیَا وَ اِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَۃِ نَزَلَ اِلَیْہِ مَلَائِکَۃُ مِنَ السَّمَائِ بِیْضُ الْوُجُوْہِ کَاَنَّ وُجُوْھَھُمُ الشَّمْسُ مَعَھُمْ کَفْنٌ مِنْ اَکْفَانِ الْجَنَّۃِ وَحُنُوْطٌ مِنْ حُنُوْطِ الْجَنَّۃِ، حَتّٰییَجْلِسُوْا مِنْہُ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ یَجِیْئُ مَلَکُ الْمَوْتِ عَلَیْہِ السَّلَامُ حَتّٰییَجْلِسَ عِنْدَ رَاْسِہِ فَیَقُوْلُ : اَیَّتُھَا النَّفْسُ الطَّیِّبَۃُ اخْرُجِیْ اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانٍ، قَالَ: فَتَخْرُجُ تَسِیْلُ کَمَا تَسِیْلُ الْقَطْرَۃُ مِنْ فِیْ السِّقَائِ، فَیَاْخُذُ ھَا فَاِذَا اَخَذَھَا لَمْ یَدَعُوْھَا فِیْیَدِہِ طَرْفَۃَ عَیْنٍ حَتّٰییَاْخُذُوْھَا فَیَجْعَلُوْھَا فِیْ ذٰلِکَ الْکَفْنِ وَفِیْ ذٰلِکَ الْحُنُوْطِ وَیَخْرُجُ مِنْھَا کَاَطْیَبِ نَفْخَۃِ مِسْکٍ وُجِدَتْ عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ، قَالَ: فَیَصْعَدُوْنَ بِھَا فَـلَا یَمُرُّوْنَیَعْنِیْ بِھَا عَلٰی مَلَاٍ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ اِلَّا قَالُوْا : مَا ھٰذَا الرُّوْحُ الطَّیِّبُ؟ فَیَقُوْلُوْنَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِاَحْسَنِ اَسْمَائِہِ الَّتِیْ کَانُوْا یُسَمُّوْنَہُ بِھَا فِیْ الدُّنْیَا حَتّٰییَنْتَھُوْا بِھَا اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا فَیَسْتَفْتِحُوْنَ لَہُ فَیُفْتَحُ لَھُمْ، فَیُشَیِّعُہُ مِنْ کُلِّ سَمَائٍ مُقَرَّبُوْھَا اِلَی السَّمَائِ الَّتِیْ تَلِیْھَا حَتّٰییُنْتَھٰی بِھَا اِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ،
فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: اکْتُبُوْا کِتَابَ عَبْدِیْ فِیْ عِلِّیِّیْنَ وَاَعِیْدُوْہُ اِلَی الْاَرْضِ فَاِنِّیْ مِنْھَا خَلَقْتُھُمْ وَفِیْھَا اُعِیْدُ ھُمْ وِ مِنْھَا اُخْرِجُھُمْ تَارَۃً اُخْرٰی، قَالَ: فَتُعَادَ رُوْحُہُ فِیْ جَسَدِہِ فَیَاْتِیْہِ مَلَکَانِ فَیُجْلِسَانِہِ فَیَقُوْلَانِ لَہُ: مَنْ رَبُّکَ؟ فَیَقُوْلُ : رَبِّیَ اللّٰہُ، فَیَقُوْلَانِ: مَا دِیْنُکَ؟ فَیَقُوْلُ: دِیْنِیَ الْاِسْلَامُ۔)) الحدیث (مسند احمد: ۱۸۷۳۳)
۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک بندہ جب دنیا سے آخرت کی طرف جانے کی حالت میں ہوتا ہے تو اس کی طرف آسمان سے فرشتے نازل ہوتے ہیں، ان کے چہرے سورج کی طرح سفید ہوتے ہیں، ان کے پاس جنت کے کفنوں میں سے ایک کفن اور جنت کی خوشبوؤں میں سے خوشبو ہوتی ہے، وہ تاحد نگاہ اس آدمی کے پاس بیٹھ جاتے ہیں، پھر ملک الموت علیہ السلام آتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتا ہے: اے پاکیزہ نفس! نکل اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف، پس اس طرح بہہ کر نکلتی ہے، جیسے مشکیزے سے پانی کا قطرہ بہتا ہے، پس وہ اس کو پکڑ لیتا ہے، جب وہ اس کو پکڑتا ہے تو دوسرے فرشتے آنکھ جھپکنے کے بقدر بھی اس کو اس کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے، وہ خود اس کو پکڑ لیتے ہیں اور اس کفن اور خوشبو میں رکھ دیتے ہیں، اس سے روئے زمین پر پائی جانے والی سب سے بہترین کستوری کے جھونکے کی طرح خوشبو آتی ہے، پس وہ فرشتے اس روح کو لے کر چڑھتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے گزرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: یہ پاکیزہ روح کون سی ہے؟ وہ کہتے ہیں: یہ فلاں بن فلاں ہے، وہ اس کو بہترین نام کے ساتھ یاد کرتے ہیں، جس کے ساتھ وہ دنیا میں اس کو موسوم کرتے تھے، یہاں تک کہ وہ اس کو آسمان دنیا تک لے جاتے ہیں اور دروازہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں، پس ان کے لیے دروزہ کھول دیا جاتا ہے، ہر آسمان کے مقرب فرشتے اس کو الوداع کرنے کے لیے اگلے آسمان تک اس کے ساتھ چلتے ہیں،یہاں تک کہ اس روح کو ساتویں آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میرے بندے کی کتاب کو علیین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو، کیونکہ میں نے ان کو زمین سے پیدا کیا، اسی میں ان کو لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ ان کو نکالوں گا، پس اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دیجاتی ہے، اس کے پس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر کہتے ہیں: تیرا ربّ کون ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا ربّ اللہ ہے، وہ کہتے ہیں: تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10267)