۔ (۱۰۲۷۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ ، اَنَّہُ سَمِعَ نَبِیَّ اللّٰہِ یَقُوْلُ : ((اِنَّ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ لَمَّا اَھْبَطَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی اِلَی الْاَرْضِ، قَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ: اَیْ رَبِّ! {اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُفْسِدُ فِیْھَا وَیَسْفِکُ الدِّمَائَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّیْ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ} قَالُوْا: رَبَّنَا نَحْنُ اَطْوَعُ لَکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی لِلْمَلَائِکَۃِ: ھَلُمُّوْا مَلَکَیْنِ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ، حَتَّییُھْبَطَ بِھِمَا اِلَی الْاَرْضِ، فَنَنْظُرُ کَیْفَیَعْمَلَانِ، قَالُوْا: رَبَّنَا ھَارُوْتُ وَمَارُوْتُ، فَاُھْبِطَا اِلَی الْاَرْضِ، وَمُثِّلَتْ لَھُمَا الزُّھَرَۃُ بِاِمْرَاَۃٍ مِنْ
اَحْسَنِ الْبَشَرِ، فَجَائَ تْھُمَا، فَسَاَلَاھَا نَفْسَھَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللّٰہِ، حَتّٰی تَکَلَّمَا بِھٰذِہِ الْکَلِمَۃِ مِنَ الْاِشْرَاکِ، فَقَالَا: وَاللّٰہِ! لَا نُشْرِکُ بِاللّٰہِ اَبَدًا، فَذَھَبَتْ عَنْھُمَا، ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِیٍّ تَحْمِلُہُ، فَسَاَلَاھَا نَفْسَھَا، قَالَتْ: لَا، وَاللّٰہِ، حَتّٰی تَقْتُلَا ھٰذَا الصَّبِیَّ، فَقَالَا: وَاللّٰہِ! لَا نَقْتُلُہُ اَبَدًا، فَذَھَبَتْ، ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُہُ، فَسَاَلَاھَا نَفْسَھَا، قَالَتْ: لَا، وَاللّٰہِ! حَتّٰی تَشْرَبَا ھٰذَا الْخَمْرَ، فَشَرِبَا فَسَکِرَا، فَوَقَعَا عَلَیْھَا، وَقَتَلَا الصَّبِیَّ، فَلَمَّا اَفَاقَا قَالَتِ الْمَرْاَۃُ: وَاللّٰہِ! مَاتَرَکْتُمَا شَیْئًا مِمَّا اَبَیْتُمَا عَلَیَّ اِلَّا قَدْ فَعَلْتُمَا حِیْنَ سَکَرْتُمَا، فَخُیِّرَا بَیْنَ عَذَابِ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ، فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْیَا۔)) (مسند احمد: ۶۱۷۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو زمین کی طرف اتارا تو فرشتوں نے کہا: کیا تو اس زمین میں اس کوآباد کرے گا جو اس میں فساد برپا کرے گا اور خون بہائے گا، جبکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تیری تعریف کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے کہا: بیشک میں وہ کچھ جانتا ہوں، جو تم نہیں جانتے۔ فرشتوں نے کہا: اے ہمارے ربّ! ہم بنو آدمی کی بہ نسبت تیری زیادہ اطاعت کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے کہا: تم دو فرشتے پیش کرو، تاکہ ان کو زمین پر اتار کر دیکھا جا سکے کہ وہ کیسے عمل کرتے ہیں، انھوں نے کہا: اے ہمارے ربّ! یہ ہاروت اور ماروت ہیں، پس ان دو فرشتوں کو زمین کی طرف اتارا گیا اور انسانیت میں سے ایک انتہائی خوبصورت عورت کی شبیہ ان کے سامنے پیش کی گئی، انھوںنے اس سے اس کے نفس کا مطالبہ کیا، لیکن اس نے کہا: نہیں،اللہ کی قسم! یہ کام اس وقت تک نہیں ہو سکتا، جب تک تم شرکیہ بات نہیں کرو گے، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم ہے، ہم کبھی بھی شرک تو نہیں کریں گے، پس وہ چلی گئی اور ایک بچہ لے کر پھر آگئی، انھوں نے پھر اس سے بدکاری کا مطالبہ کیا، اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! جب تک تم اس بچے کو قتل نہیں کرو گے، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کو قتل تو نہیں کریں گے، پس وہ چلی گئی اور شراب کا ایک پیالہ لے کر دوبارہ آ گئی، ان فرشتوں نے پھر اس سے اس کے نفس کا سوال کیا، لیکن اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! جب تک تم یہ شراب نہیں پیو گے، پس انھوں نے وہ شراب پی لی، جب اس سے ان کو نشہ آیا تو انھوں نے اس خاتون سے زنا بھی کر لیا اور بچے کو بھی قتل کر دیا، پھر جب ان کو افاقہ ہوا، تو اس عورت نے کہا: اللہ کی قسم ہے، جس جس چیز کا تم نے انکار کیا تھا، نشے کی حالت میں تم نے ان کا ارتکاب کر لیا، پھر اس جرم کی سزا میں ان کو دنیا اور آخرت کے عذاب میں اختیار دیا گیا، پس انھوں نے دنیا کا عذاب پسند کر لیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10270)