Blog
Books



۔ (۱۰۲۷۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَوْ اَبِیْ سَعیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً سَیَّاحِیْنَ فِیْ الْاَرْضِ فُضُلًا عَنْ کُتَّابِ النَّاسِ، فَاِذَا وَجَدُوْا قَوْمًا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ تَنَادَوْا: ھَلُمُّوْا اِلٰی بُغْیَتِکُمْ، فَیَجِیْئُوْنَ فَیَحُفُّوْنَ بِھِمْ اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: اَیَّ شَیْئٍ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْیَصْنَعُوْنَ؟ فیَقُوْلُوْنَ: تَرَکْنَاھُمْ یَحْمَدُوْنَکَ وَیُمَجِّدُوْنَکَ وَ یَذْکُرُوْنَکَ، فَیَقُوْلُ: ھَلْ رَاَوْنِیْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَا، فَیَقُوْلُ : فَکَیْفَ لَوْ رَاَوْنِیْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَوْ رَاَوْکَ لَکَانُوْا اَشَدَّ تَحْمِیْدًا وَتَمْجِیْدًا وَ ذِکْرًا، فَیَقُوْلُ: فَاَیَّ شَیْئٍیَطْلُبُوْنَ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: یَطْلُبُوْنَ الْجَنَّۃَ، فَیَقُوْلُ: وَ ھَلْ رَاَوْھَا؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَا، فَیَقُوْلُ: فَکَیْفَ لَوْ رَاَوْھَا؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَوْ رَاَوْھَا کَانُوْا اَشَدَّ عَلَیْھَا حِرْصًا وَ اَشَدَّ لَھَا طَلَبًا، قَالَ: فَیَقُوْلُ: وَمِنْ اَیِّ شَیْئٍیَتَعَوَّذُوْنَ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: مِنَ النَّارِ، فَیَقُوْلُ: وَ ھَلْ رَاَوْھَا؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَا، قَالَ: فیَقُوْلُ: فَکَیْفَ لَوْ رَاَوْھَا؟ فَیَقُوْلُوْنَ: لَوْ رَاَوْھَا کَانُوْا اَشَدَّ مِنْھَا ھَرَبًا وَاَشَدَّ مِنْھَا خَوْفًا، قَالَ: فَیَقُوْلُ: اِنِّیْ اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَھُمْ، قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ: فَاِنَّ فِیْھِمْ فُلَانًا الْخَطَّائَ لَمْ یُرِدْھُمْ، اِنّمَا جَائَ لِحَاجَۃٍ، فیَقُوْلُ: ھُمُ الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ۔)) (مسند احمد: ۷۴۱۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے زمین میں چلنے پھرنے والے فرشتے ہوتے ہیں، جب وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے پاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں: آؤ اپنے مقصود کی طرف، پس وہ آ جاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمانِ دنیا تک گھیر لیتے ہیں، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کے پاس جاتے ہیں تو وہ ان سے پوچھتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑکر آئے؟ وہ کہتے ہیں: ہم ان کو اس حال میں چھوڑ کر آئے کہ وہ تیری تعریف کر رہے تھے، تیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے، وہ کہتا ہے: کیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: جی نہیں، وہ کہتا ہے: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو کیسا ہو گا؟ وہ کہتے ہیں: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو کثرت سے تیری تعریف اور بزرگی بیان کریں گے اور زیادہ ذکر کریں گے، وہ کہتا ہے: اچھا یہ بتاؤ کہ وہ کس چیز کا سوال کرتے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جی وہ جنت کا سوال کرتے تھے، وہ کہتا ہے: کیا انھوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: جی نہیں دیکھا، وہ کہتا ہے: اگر وہ دیکھ لیں تو؟ وہ کہتے ہیں: اگر وہ دیکھ لیں تو ان کی حرص بڑھ جائے گی اور وہ اس کازیادہ مطالبہ کریں گے، وہ کہتا ہے: وہ کس چیز سے پناہ مانگتے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جی آگ سے، وہ کہتا ہے: کیا انھوں نے آگ کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: جی نہیں، وہ کہتا ہے: اگر وہ اس کودیکھ لیں تو؟ وہ کہتے ہیں: اگر وہ آگ کودیکھ لیں تو وہ اس سے دور بھاگنے میں اور اس سے ڈرنے میںزیادہ ہو جائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ کہتا ہے: بیشک میں تم کوگواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا ہے، وہ کہتے ہیں: ان میں فلاں آدمی تو خطاکار تھا، اس کاارادہ ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں تھا، وہ تو اپنے کسی کام کی غرض سے آیا تھا، وہ کہتا ہے: یہ (ایک جگہ پر بیٹھنے والے) وہ لوگ ہیں، ان کے ساتھ بیٹھنے والا بدبخت نہیں ہو سکتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10271)
Background
Arabic

Urdu

English