۔ (۱۰۲۷۳)۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ اِبْلِیْسَیَضَعُ عَرْشَہُ عَلَی الْمَائِ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فِیْ الْبَحْرِ) ثُمَّ یَبْعَثُ سَرَایَاہُ، فَاَدْنَاھُمْ مِنْہُ مَنْزِلَۃً اَعْظَمُھُمْ فِتْنَۃً،یَجِيْئُ اَحَدُھُمْ فَیَقُوْلُ: فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا، فَیَقُوْلُ: مَا صَنَعْتَ شَیْئًا، قَالَ: وَیَجِيْئُ اَحَدُھُمْ فَیَقُوْلُ: مَا تَرَکْتُہُ حَتّٰی فَرَّقْتُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ اَھْلِہِ۔)) قَالَ: ((فَیُدْنِیْہِ مِنْہُ (اَوْ قَالَ: فَیَلْتَزِمُہُ) وَ یَقُوْلُ: نِعْمَ اَنْتَ۔)) قَالَ اَبُوْ مُعَاوِیَۃَ مَرَّۃً: فَیُدْنِیْہِ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۳۰)
۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک ابلیس اپنا تخت پانییا سمندر پر رکھتا ہے اور پھر اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے، ان میں مرتبے کے اعتبار سے اس کا سب سے زیادہ قریبی وہ ہوتا ہے،جو سب سے بڑا فتنہ برپا کرتا ہے، ایک آ کر کہتا ہے: میں نے یہیہ کاروائی کی ہے، لیکن ابلیس کہتا ہے: تو نے تو کچھ نہیں کیا، ایک آکر کہتا ہے: میں نے اس کو اس وقت تک نہیں چھوڑا، جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہیں ڈال دی، پس ابلیس اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور اس کو گلے لگا لیتا ہے اور کہتا ہے: کیا خوب ہے تو (تو نے تو کمال کر دیا ہے)۔
Musnad Ahmad, Hadith(10273)