Blog
Books



۔ (۱۰۲۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فِیْ حَدِیْثِ الْاِسْرَائِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((فَلَمَّا نَزَلَتُ اِلٰی السَّمَائِ الدُّنْیَا، نَظَرْتُ اَسْفَلَ مِنِّی فَاِذَا بِرَھْجٍ وَدُخَانٍ وَاَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَا ھٰذَا یَا جِبْرِیْلُ؟ قَالَ: ھٰذِہِ الشَّیَاطِیْنُیَحُوْمُـوْنَ عَلَی اَعْیُنِ بَنِیْ آدَمَ اَنْ لَا یَتَفَکَّرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَرَاَوُا الْعَجَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۸۶۲۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسراء والی حدیث بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میں آسمان دنیا کی طرف اترا تو دیکھا کہ میری نچلی طرف غبار، دھواں اور آوازیں تھیں، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ شیطان ہیں، جو بنو آدم کی آنکھوں کے سامنے منڈلا رہے ہیں، تاکہ وہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہیوں میں غور و فکر نہ کر سکیں، اگر یہ نہ ہوتے تو وہ عجیب عجیب چیزیں دیکھتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10284)
Background
Arabic

Urdu

English