۔ (۱۰۲۹۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْروٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ خَلْقَہُ، ثُمَّ جَعَلَھُمْ فِیْ ظُلْمَۃٍ ثُمَّ اَخَذَ مِنْ نُوْرِہِ مَاشَائَ، فَاَلْقَاہُ عَلَیْھِمْ فَاَصَابَ النُّوْرُ مَنْ شَائَ اَنْ یُصِیْبَہُ وَاَخْطَاَ مَنْ شَائَ، فَمَنْ اَصَابَہُ النُّوْرُ یَوْمَئِذٍ فَقَدِ اھْتَدٰی، وَ مَنْ اَخْطَاَ یَوْمَئِذٍ ضَلَّ، فَلِذٰلِکَ قُلْتُ: جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا ھُوَ کَائِنٌ۔)) (مسند احمد: ۶۸۵۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا، پھر ان کو اندھیرے میں رکھا اور اپنی مشیت کے مطابق اپنے نور میں سے کچھ حصہ لیا اور اس کو ان پر ڈال دیا، اللہ تعالیٰ کی چاہت کے مطابق وہ نور بعض افراد تک پہنچ گیا اور بعض تک نہ پہنچا، جس شخص کو اس دن وہ نور پہنچ گیا، وہ ہدایت پا گیا اور جو اس سے رہ گیا، وہ گمراہ ہوگیا۔ اسی لیے میں عبداللہ کہتا ہوں: جو کچھ ہونے والا ہے، اس پر قلم خشک ہوچکا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10292)