۔ (۱۰۳۰۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اَخَذَ اللّٰہُ الْمِیْثَاقَ مِنْ ظَھْرِ آدَمَ بِنَعْمَانَ یَعْنِیْ عَرَفَۃَ فَاَخْرَجَ مِنْ صُلْبِہٖکُلَّذُرِّیَّۃٍ ذَرَأَھَا فَنَثَرَھُمْ بَیْنَیَدَیْہِ کَالذَّرِّ ثُمَّ کَلَّمَھُمْ قُبُلًا، قَالَ: {اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ؟ قَالُوْا: بَلیٰ شَھِدْنَا اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ھٰذَا غَافِلِیْنَ اَوْ تَقُوْلُوْا اِنّمَا اَشْرَکَ اَبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَکُنَّا ذُرِّیَّۃً مِنْ بَعْدِھِمْ، اَفَتُھْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ}۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نعمان یعنی عرفہ مقام میں حضرت آدم علیہ السلام کی پیٹھ (یعنی اولاد) سے پختہ عہد لیا، ان کی کمر سے اس ساری اولاد کو نکالا، جو اس نے پیدا کرنی تھی، پھر اس کو چیونٹیوں کی طرح ان کے سامنے پھیلا دیا اور پھر ان سے آمنے سامنے کلام کیا اور کہا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، ہم نے گواہی دی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے روز یہ کہہ دو کہ ہم اس سے غافل تھے، یایہ کہہ دو کہ ہمارے آباء و اجداد ہم سے پہلے شرک کر چکے تھے اور ان کے بعد ان کی اولاد تھے، پس کیا تو ہم کو اس کرتوت کی وجہ سے ہلاک کرے گا، جو باطل پرست لوگوں نے کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10303)