۔ (۱۰۳۲۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ مَرْفَوْعًا: ((اِنَّ اَھْلَ الْمَوْقِفِ یَاْتُوْنَ نُوْحًا فَیَقُوْلُوْنَ: یَانُوْحُ! اَنْتَ اَوَّلُ الرُّسُلِ اِلٰی اَھْلِ الْاَرْضِ وَسَمَّاکَ اللّٰہُ عَبْدًا شَکُوْرًا، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّکَ، اَلَا تَرٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ، اِلَا تَرٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَیَقُوْلُ نُوْحٌ: اِنَّ رَبِّیْ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ، وَلَنْ یَغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ، وَاِنَّہُ کَانَتْ لِیْ دَعْوَۃٌ عَلٰی قَوْمِیْ، نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ، اذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ۔)) (مسند احمد: ۹۶۲۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک میدان حشر والے لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آ کر کہیں گے: اے نوح! آپ اہل زمین کی طرف پہلے رسول تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت شکر گزار بندہ کہا ہے، پس اپنے ربّ کے ہاں ہمارے لیے سفارش تو کر دو، کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ ہم کس حالت میں ہیں، کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ ہم کس تکلیف میں مبتلا ہیں؟ نوح علیہ السلام کہیں گے: بیشک میرا ربّ آج اتنے غصے میں ہے کہ نہ اس سے پہلے اتنے غصے میں آیا تھا اور نہ بعد میں اتنا غصے میں آئے گا، مجھے ایک دعا کا حق تھا، لیکن وہ میں نے اپنی قوم پر پورا کر لیا، ہائے میری جان، میری جان، میری جان، جاؤ تم چلے جاؤ کسی اور کے پاس۔
Musnad Ahmad, Hadith(10323)