۔ (۱۰۳۳۰)۔ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: کُنْتُ اَنَا وَ عَلِیٌّ رَفِیْقَیْنِ فِیْ غَزْوَۃِ ذَاتِ الْعَشِیْرَۃِ فَذَکَرَ قِصَّۃً، وَ ذَکَرَ اَنَّھُمَا نَامَا عَلَی التُّرَابِ، قَالَ: فَیَوْمَئِذٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِعَلِیٍّ: ((یَا اَبَا تُرَابٍ!)) لِمَا یَرٰی عَلَیْہِ مِنَ التُّرَابِ، قَالَ: ((اَلَا اُحَدِّثُکُمَا
بِاَشْقَی النَاسِ رَجُلَیْنِ ؟)) قَالَ: قُلْنَا: بَلیٰ،یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اُحَیْمِرُ ثَمُوْدَ الَّذِیْ عَقَرَ النَّاقَۃَ وَالَّذِیْیَضْرِبُکَیَا عَلَیُّ! عَلٰی ھٰذِہِ (یَعْنِیْ قَرْنَہُ) حَتّٰی تُبَلَّ مِنْہُ ھٰذِہِ (یَعْنِیْ لِحْیَتَـہُ)۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۱۱)
۔ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ غزوۂ ذت العشیرہ میں رفیق تھے، پھر انھوں نے ایک قصہ بیان کیا، اس میں یہ ذکر بھی تھا کہ وہ دونوں مٹی پر سو گئے، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اے ابو تراب کی کنیت سے پکارا، کیونکہ ان کے وجود پر مٹی نظر آ رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمھارے لیے دو بدبخت ترین مردوں کی نشاندہی نہ کروں؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:احیمر ثمودی، جس نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دی تھیں اور وہ آدمی جو (اے علی!) تیرے سر پر مارے گا، حتی کہ تیری (داڑھی) خون سے بھیگ جائے گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10330)