Blog
Books



۔ (۱۰۳۴۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ، ثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ اَیُوْبَ وَکَثِیْرِ بْنِ کَثِیْرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ اَبِیْ وَدَاعَۃَیَزِیْدُ اَحَدُھُمَا عَلَی الْآخَرِ، عَنْ سَعیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اَوَّلُ مَا اتَّخَذَتِ النِّسَائُ الْمِنْطَقَ مِنْ قَبْلِ اُمِّ اِسْمَاعِیْلَ اتَّخَذَتْ مِنْطَقًا لِتُعْفِیَ اَثَرَھَا عَلٰی سَارَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَحِمَ اللّٰہُ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ، اَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَائِ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاَلْفٰی ذٰلِکَ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ وَھِیَ تُحِبُّ الْاُنْسَ فَنَزَلُوْا، وَ اَرْسَلُوْا اِلٰی اَھْلِیْھم فَنَزَلُوْا مَعَھُمْ۔)) و قَالَ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((فَھَبَطَتْ مِنَ الصَّفَا حَتّٰی اِذَا بَلَغَتِ الْوَادِیَ رَفَعَتْ طَرَفَ دِرْعِھَا، ثُمَّ سَعَتْ سَعْیَ الْاِنْسَانِ الْمَجْھُوْدِ حَتّٰی جَاوَزَتِ الْوَادِیَ، ثُمَّ اَتَتِ الْمَرْوَۃَ فَقَامَتْ عَلَیْھَا وَ َنظَرَتْ ھَلْ تَرٰی اَحَدًا فَلَمْ تَرَ اَحَدًا فَفَعَلَتْ ذٰلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔)) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَلِذٰلِکَ سَعَی النَّاسُ بَیْنَھُمَا۔)) (مسند احمد: ۳۲۵۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: سب سے پہلے جس خاتون نے کمر پر باندھی جانے والی پیٹی استعمال کی، وہ ام اسماعیل تھیں، انھوں نے سیدہ سارہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ پر اس کے نشان کو چھپانے کے لیے پیٹی کا اہتمام کیا، پھر انھوں نے بقیہ حدیث ذکر کی اور کہا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرتے، اگر انھوں نے زمزم کو چھوڑ دیا ہوتا ، ایک روایت میں ہے: اگر وہ زمزم سے چلو نہ بھرتیں تو وہ ایک جاری چشمہ ہوتا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز نے ام اسماعیل کو پا لیا کہ وہ مانوسیت کو پسند کرتی تھیں، پس وہ وہاں اتر پڑے اور انھوں نے اپنے اہل کی طرف بھیپیغام بھیجا، سو وہ بھی وہاں آ کر ٹھہر گئے، … …، پس سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ صفا سے اتریں،یہاں تک کہ وادی میں پہنچیں اور اپنی قمیص کا کنارہ اٹھایا، پھر مشقت میں پڑے ہوئے انسان کی طرح دوڑیں،یہاں تک کہ وادی کو عبور کر لیا، پھر وہ مروہ پر آئیں اور اس پر کھڑے ہو کر دیکھا، تاکہ ان کو کوئی آدمی نظر آجائے، لیکن وہ کسی کو نہ دیکھ سکیں، پس انھوں نے سات دفعہ ایسے ہی کیا۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی وجہ سے لوگ صفا مروہ کی سعی کرتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10343)
Background
Arabic

Urdu

English