۔ (۱۰۳۴۵)۔ حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ، ثَنَا اَیُّوْبُ قَالَ: اُنْبِئْتُ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَجَائَ الْمَلَکُ بِھَا حَتَّی انْتَھٰی اِلٰی مَوْضِعِ زَمْزَمَ فَضَرَبَ بِعَقِبِہٖفَفَارَتْعَیْنًا فَعَجِلَتِ الْاِنْسَانَۃُ، فَجَعَلَتْ تَقْدَحُ فِیْ
شَنَّتِھَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((رَحِمَ اللّٰہُ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ لَوْ لَا اَنَّھَا عَجِلَتْ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا۔)) (مسند احمد: ۳۳۹۰)
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: پھر فرشتہ سیدہ ہاجرہ رحمتہ اللہ علیہ کو لے کر آیا،یہاں تک کہ جب زمزم والی جگہ پر پہنچا تو وہاں اپنی ایڑھی ماری، پس اس جگہ سے چشمہ ابل پڑا، اب اس خاتون نے پیالے کی مدد سے پانی کو اپنے مشکیزے میں ڈالنا شروع کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرے، اگر انھوں نے جلدی نہ کی ہوتی تو زمزم جاری چشمہ ہوتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10345)