۔ (۱۰۳۴۸)۔ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ، اُمِّ مَنْصُوْرٍ قَالَتْ: اَخْبَرَتْنِیْ اِمْرَاَۃٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیْمٍ وَلَدَتْ عَامَّۃَ اَھْلِ دَارِنَا: اَرْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اِلَی عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ وَ قَالَ مَرَّۃً (یَعْنِیْ الرَّاوِیَ عَنْ صَفِیَّۃَ): اَنَّھَا سَاَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ: لِمَ دَعَاکَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قَالَ: قَالَ لِیْ : ((کُنْتُ رَاَیْتُ قَرْنَیِ الْکَبْشِ حِیْنَ دَخَلَتُ الْبَیْتَ فَنَسِیْتُ اَنْ آمُرَکَ تُخَمِّرُھُمَا فَخَمِّرْھُمَا، فَاِنَّہُ لَا یَنْبَغِیْ اَنْ یَکُوْنَ فِیْ الْبَیْتِ شَیْئٌیَشْغَلُ الْمُصَلِّیَ۔)) قَالَ سُفْیَانُ: لَمْ تَزَلْ قَرْنَا الْکَبْشِ فِیْ الْبَیْتِ حَتَّی اِحْتَرَقَ الْبَیْتُ فَاحْتَرَقَا۔ (مسند احمد: ۱۶۷۵۴)
۔ ام منصور کہتی ہیں: بنو سلیم کی ایک خاتون، ہمارے گھر کی عام اولاد اسی سے تھی، سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا، ایک روایت میں ہے: انھوں نے سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کیوں بلایا تھا؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میں نے بیت اللہ کے اندر دنبے کے سینگ دیکھے اور تجھے یہ حکم دینا بھول گیا کہ تو ان کو ڈھانپ دے، پس اب ان کو ڈھانپ دے، کیونکہ مناسب نہیں ہے کہ بیت اللہ میں ایسی چیز ہو، جو نمازی کو مشغول کر دے۔ امام سفیان نے کہا: دنبے کے وہ دونوں سینگ بیت اللہ میں موجود رہے، یہاں تک کہ جب بیت اللہ کو آگ لگ گئی تھی تو وہ بھی جل گئے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10348)