۔ (۱۰۳۵۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ الْکَرِیْمَ بْنَ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِیُوْسُفُ بْنُ یَعْقُوْبَ بْنِ اِسْحَاقَ بْنِ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ، وَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : لَوْ لَبِثْتُ فِیْ السِّجْنِ مَالَبِثَ یُوْسُفُ، ثُمَّ جَائَ نِیَ الدَّاعِی لَاَجَبْتُہُ اِذْ جَائَ الرَسُوْلُ فَقَالَ: {ارْجِعْ اِلٰی رَبِّکَ فَاسْاَلْہُ مَا بَالُ النِّسْوَۃِ اللَّاتِیْ قَطَّعْنَ اَیْدِیَھُنَّ اِنَّ رَبِّیْ بِکَیْدِھِنَّ عَلِیْمٌ} وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلٰی لُوْطٍ اِنْ کَانَ لَیَاْوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ، اِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ: {لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْ آوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ} وَ مَابَعَثَ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِہِ مِنْ نَبِیٍّ اِلَّا فِیْ ثَرْوَۃٍ مِنْ قَوْمِہِ۔)) (مسند احمد: ۸۳۷۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کریم بن کریم بن کریم بن کریمیوسف بن یعقوب بن اسحاق بن خلیل الرحمن ابراہیمh ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میں جیل میں اتنا عرصہ ٹھہرتا، جتنا کہ یوسف علیہ السلام ٹھہرے تھے اور پھر میرے پاس بلانے والا آتا تو میں فوراً اس کی بات قبول کرتا، لیکنیوسف علیہ السلام نے کہا: تو لوٹ جا اپنے آقا کی طرف اور اس سے ان عورتوں کے بارے میں پوچھ، جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے، بیشک میرا ربّ ان کے مکر کو جاننے والا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: اللہ لوط علیہ السلام پر رحم کرے، انھوں نے اپنی قوم سے کہا: کاش کہ مجھ میں تمہارا مقابلہ کرنے کی قوت ہوتییا میں کسی زبردست کا آسرا پکڑ پاتا۔ (سورۂ ہود: ۸۰) ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی بھیجا، اس کو اس کی قوم کے انبوہ کثیر میں بھیجا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10351)