۔ (۱۰۳۷۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَرَّ بِوَادِی الْاَزْرَقِ (یَعْنِیْ حِیْنَ حَجَّ) فَقَالَ: ((اَیُّ وَادٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: ھٰذَا وَادِی الْاَزْرَقُ، فَقَالَ: ((کَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰی مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ، وَ ھُوَ ھَابِطٌ مِنَ الثَّنِیَّۃِ، وَ لَہُ جُؤَارٌ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بِالتَّلْبِیَّۃِ۔)) حَتّٰی اَتٰی عَلٰی ثَنِیَّۃِ ھَرْشَائَ فَقَالَ: ((اَیُّ ثَنِیَّۃِ ھٰذِہِ؟)) قَالُوْا: ثَنِیَّۃُ ھَرْشَائَ، قَالَ: ((کَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰییُوْنُسَ بْنِ مَتّٰی عَلٰی نَاقَۃٍ حَمْرَائَ جَعْدَۃٍ عَلَیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ
صُوْفٍ، خِطَامُ نَاقَتِہِ خُلْبَۃٌ (قَالَ ھُشَیْمٌ: یَعْنِیْ لِیْفًا) وَ ھُوَ یُلَبِّیْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفرِ حج کے دوران وادیٔ ازرق سے گزرے تو پوچھا: یہ وادی کون سی ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ وادیٔ ازرق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں موسی علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں، وہ گھاٹی سے اتر رہے ہیں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ کہہ رہے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتے گئے، یہاں تک کہ ہرشاء گھاٹی کے پاس سے گزرے اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: یہ کون سی گھاٹی ہے۔ لوگوں نے کہا: یہ ہرشاء کی گھاٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گویا میںیونس بن متی کو دیکھ رہا ہوں، وہ سرخ اور پر گوشت اونٹنی پر سوار ہیں، انھوں نے اون کا جبہ پہنا ہوا ہے، ان کی اونٹنی کی لگام کھجور کے پتوں کی ہے اور وہ تلبیہ کہہ رہے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10370)