Blog
Books



۔ (۱۰۳۸۷)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((قَدْ کَانَ مَلَکُ الْمَوْتِ یَاْتِیْ النَّاسَ عَیَانًا، قَالَ: فَاَتٰی مُوْسٰی فَلَطَمَہُ فَفَقَأَ عَیْنَہُ، فَاَتٰی رَبَّہُ عَزَّوَجَلَّ، فَقَالَ: یَا رَبِّ! عَبْدُکَ مُوْسٰی فَقَأَ عَیْنِیْ،وَ لَوْلَا کَرَامَتُہُ عَلَیْکَ لَعَنُفْتُ بِہٖ، (وَقَالَیُوْنُسُ: لَشَقَقَتُ عَلَیْہِ) فَقَالَ لَہُ: اذْھَبْ اِلٰی عَبْدِیْ فَقُلْ لَہُ فَلْیَضَعْیَدَہُ عَلٰی جِلْدِ اَوْ مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَہُ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ وَارَتْ یَدُہُ سَنَۃٌ، فَاَتَاہُ فَقَالَ لَہُ: مَا بَعْدَ ھَذَا؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، قَالَ: فَشَمَّہُ شَمَّۃً فَقَبَضَ رُوْحَہُ قَالَ یُوْنُسُ: فَرَدَّ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَیْنَہُ وَ کَانَ یَاْتِیْ النَّاسَ خُفْیَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۱۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ملک الموت (موت والا فرشتہ) لوگوں کے پاس آتا تھا اور وہ اس کو دیکھتے تھے، اسی طرح وہ موسی علیہ السلام کے پاس آیا لیکن انھوں نے اسے تھپڑ مارا اور اس کی آنکھ پھوڑ دی، فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ گیا اور کہا: اے میرے ربّ! تیرے بندے موسی نے (طمانچہ مار کر) میری آنکھ پھوڑ دی، اگر تو نے اسے معزز نہ بنایا ہوتا تو میں بھی اس پر سختی کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: تو میرے بندے کے پاس واپس جا اور اس سے کہہ کہ وہ بیل کی کمر پر ہاتھ رکھے، جتنے بال ہاتھ کے نیچے آ جائیں گے، اتنے سال تم زندہ رہو گے۔ موسی علیہ السلام نے (فرشتے کییہ بات سن کر) کہا: اس کے بعد پھر کیا ہو گا؟ جواب ملا: پھر تجھے موت آئے گی۔ انھوں نے کہا: تو پھر ابھی سہی، پھر انھیں ایک بو سونگھائی اور ان کی روح قبض کر لی۔ یونس راوی نے کہا: پس اللہ تعالیٰ نے اس فرشتے کو آنکھ عطا کر دی، اس کے بعد فرشتہ لوگوں کے پاس مخفی انداز میں آنے لگ گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10387)
Background
Arabic

Urdu

English